Nafsiyat

ADD

  • Stress is a feeling of emotional or physical tension.

    سٹریس ایک فضول قسم کی خطرناک دماغی بیماری ہے جو انسان کو گھن کی طرح کھا جاتی ہے

  • Depression

    ڈپریشن ایک فضول نفسیاتی بیماری ہے جس میں شدید اداسی،افسردگی اور تنہائی محسوس کرتا ہے۔کچھ کرنے کو دل نہیں کرتا

  • Sexual Myths, Problems and Solutions

    Save translation جنسی خرافات سیکس کے بارے میں مشہور عقائد ہیں جو درست نہیں ہیں۔ اکثر لوگ نہیں جانتے کہ یہ خیالات غلط ہیں۔ کچھ لوگ جنسی خطرہ مول لے سکتے ہیں یا دباؤ محسوس کر سکتے ہیں

  • Sexual Misunderstanding

    مباشرت تعلقات میں ایک تجرباتی طور پر عام نمونہ کی وضاحت کرتا ہے جس میں مرد اور عورت جنسی عمل کو مختلف اہمیت دیتے ہیں۔

  • Strong Woman Weak Man

    یہی وجہ ہے کہ ایک مضبوط عورت اور ایک کمزور مرد کا رشتہ کام نہیں کرتا۔ کیونکہ اگر عورت ضروری چیزوں میں مرد سے زیادہ کارآمد ہو تو

  • Impotence

    نامردی اس وقت ہوتی ہے جب آپ عضو تناسل حاصل کرنے، عضو تناسل کو برقرار رکھنے، یا مستقل بنیادوں پر انزال کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ یہ ED کے ساتھ تبادلہ طور پر استعمال ہوتا ہے۔

  • what woman sex does not like?

    لوگوں میں ایک عام خیال یہ بھی پایا جاتا ہے کہ عورتیں عموماََ جنسی عمل کو زیادہ پسند نہیں کرتیں۔

  • Girls' Sexual Misconceptions, Problems and Solutions

    عورت کے بیرونی جنسی اعضاء(Genitals)کو مجموئی طور پر اندامنہانی(Vulva)کہا جاتا ہے

Saturday, October 22, 2022

Size of Penis Problems

 ذَکر کا سائز
Size of Penis






ایک والد اپنے نوجوان بیٹے کو لے کر میرے پاس آئے۔ باپ نے بتایا کہ اس کے بیٹے کو کوئی مسئلہ ہے۔

نوجوان بہت خوفزدہ اور گھبرایا ہوا تھا۔ میں نے والد کو کمرے سے باہر جانے کو کہا تا کہ میں بچے سے کھل کر بات کر سکوں۔ جونہی والد کمرے سے باہر نکلا بیٹے نے فوراََ اپنی شلوار کھول دی اور بتایا کہ اس کا ذَکر (PEINS)بہت چھوٹا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اپنی بیوی کو مطمئن نہیں کر سکے گا، اس کی جلد شادی ہونے والی تھی۔

مردوں میں ذَکر کے حوالے سے بہت سے خدشات اور غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ اکثر مرد اپنے ذَکر کی شکل، سائز،اور موٹائی کے حوالے سے بہت حساس(Concious)ہیں۔ سب سے پہلے لمبائی کو لیتے ہیں۔

جس طرح سارے مرد قد کے لحاظ سے برابر نہیں یعنی اس کے قد میں فرق اور اختلاف ہے اسی طرح ان کے ذَکر کا سائز ایک جیسا نہیں۔ کسی کا ذَکر بڑا اور کسی کا چھوٹا۔ذَکر کی لمبائی کا فرد کے قد کاٹھ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اس سلسلے میں امریکہ میں ایک سروے ہواتو معلوم ہوا کہ سب سے لمبا ذَکر اس فرد کا تھا جس کا قد اسط سے کم تھا میرا ایک کلائنٹ جس کا قد 6فٹ سے زیادہ تھا، اس کے ذَکر کا سائز عام لوگوں سے کم تھا۔

بہت سے نوجوانوں کا خیال ہوتا ہے کہ ان کا ذَکر لمبائی میں چھوٹا ہے جس کی وجہ سے وہ شادی کے قابل نہیں ہوتے۔ اکثر نوجوانوں کے اپنے ذَکر کے حوالے سے صرف غلط فہمی ہوتی ہے۔ کہ وہ چھوٹا ہے حالانکہ وہ چھوٹا نہیں ہوتا۔ اس غلط فیمی کی کئی وجوہات ہیں۔

1۔ٍفرد عموماََ اپنے ذَکر(Penis)کو اوپر سے دیکھتا ہے جس کی وجہ سے سارا ذَکر نظر نہیں آتا اور فرد سمجھتا ہے کہ اس کا ذَکر چھوٹا ہے۔مزید براں اگر فرد کا پیٹ کچھ نکلا ہوا ہو تو وہ بالکل ہی چھوٹا نظر آتا ہے۔

2۔اس کے علاوہ نوجوان فحش فلم کے ہیرو کے ذَکر کے ساتھ اپنے ذَکر کا موازنہ کرتے ہیں۔ فحش فلموں میں کام کرنے کے لیے ایسے افراد کا انتخاب کیا جاتا ہے جن کا ذَکر لمبا ہو، مثلاََ ایک امریکی ایکٹر کا زَکر 18انچ لمبا ہے۔ اس کے علاوہ کمرہ ٹرک کی مدد سے عام ذَکر کو لمبا کر کے دکھایا جاتا ہے جس کہ وجہ سے اس ایکٹر کا ذَکر مقابلتاََ بہت لمبا نظر آتا ہے۔

3۔ بعض نوجوان اپنے سکٹے ہوئے بہت چھوٹے ذَکر سے اپنے اصل ذَکر کے سائز کا اندازہ لگاتے ہیں جبکہ بعض لوگوں کا سکڑا ہوا ذَکر بہت چھوٹا ہو جاتا ہے جبکہ اکڑ کر کافی لمبا ہو جاتا ہے۔ لہٰذا ذَکر کا اصل سائز اکڑاہٹ والا ہوتا ہے۔

4۔ اس طرح بعض نوجوان اپنے دوستوں کے بڑئے ذَکر کے ساتھ اپنا مقابلہ کرتے ہیں اگرچہ ان کا ذَکر کچھ چھوٹا ہوتا ہے مگر ان کو زیادہ ہی چھوٹا محسوس ہوتا ہے۔اس غلط فہمی کو دو طرح سے دور کیا جا سکتا ہے۔

5۔اکڑے ہو ے ذَکر کی پیمانہ سے پیمائش کر لی جائے تو بھی غلط فہمی دور ہو جائے گی۔ خوش خبری یہ ہے کہ اکثر افراد کا ذَکر ان کے اپنے خیال سے بڑا ہوتا ہے۔

اگرچہ ذَکر کی لمبائی کا کوئی معیار نہیں تاہم ایک سروے کے مطابق امریکہ میں 50فیصد لوگوں کا ذَکر 5انچ سے کم ہوتا ہے اور لمبے سے لمبا 13انچ کا۔ مگر وہاں 4انچ کا اکڑا ہوا ذَکر نارمال مل جاتا ہے پاکستان میں 3انچ کا اکڑا (Erected)ہوا ذَکر نارمل سمجھا جاتا ہے۔ قد کاٹھ کاذَکر کی لمبائی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ البتہ ہاتھوں کے سائز کا ذَکر کے سائز کے ساتھ کُچھ تعلق ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ وہ ذَکر جو فرج(Vagina)میں داخل ہو جائے نارمل ہے۔ مبین:(Hyde)


Wednesday, October 5, 2022

Male Genitals

 مردانہ جنسی اعضاء
(Male Genitals)



مرد کے جنسی اعضا میں سب سے اہم عضو تناسل یا ذَکرہے۔یہ ناف کے نیچے دونوں ٹانگوں کے درمیان لٹکا ہوتا ہے اور اکثر سکڑا ہوا اور ڈھیلا سا ہوتا ہے اس کے اوپر مضبوط لیکن بے حد نرم اور ملائم کھال ہوتی ہے، ذَکر کی اندرونی سطح کسی اسپنچ جیسی ہوتی ہے جس میں لچکدار ریشے اور خون کی شریانہیں ہوتی ہیں۔ جب ان نالیوں میں خون جاتا ہے تو اس میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔






ذَکر کے تین حصے ہوتے ہیں:





اسکا اگلا حصہ سپاری،حشفہ یا ٹوپی کہلاتا ہے۔ جنسی طور پر مرد کا سب سے حساس حصہ یہی ہوتا ہے۔




درمیانی حصہ جسے شافٹ کہا جاتا ہے۔




آخری حصہ جسے جڑوالا حصہ کہتے ہیں۔




ذَکر کے تین اہم فنگسن یاوظائف ہیں:


اس کے ذریعے پشاب خارج ہووتا ہے۔



مباشرت اس کی مدد سے کی جاتی ہے۔





سپرم (نطفے) منی کے زریعے پشاب کی نالی سے خارج ہوتے ہیں۔





مردوں کا دوسرا اہم عضو خصیے ہیں۔ یہ دہ گولیوں کی صورت میں ایک تھیلی خصیہ دانی کے اندر ذَکر کے نیچے لٹک رہے ہوتے ہیں۔ انہیں ہاتھ سے محسوس کیا جا سکتا ہے۔ عموماََ بایا خصہ دائیں سے قدرے بڑا ہوتا ہے اور اس سے کُچھ نیچے ہوتا ہے۔ خصیوں میں دو طرح کے سیل ہوتے ہیں۔ ایک قسم جنسی ہارمون پیداکرتی ہے جس سے فرد میں جنسی خواہش اور ذَکر میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ دوسرے قسم نطفے پیدا کرتی ہے۔جس سے بچہ پیدا ہوتا ہے



پیدائش سے پہلے یہ خصہے بچے کے پیٹ میں ہوتے ہیں بچے کی پیدائش سے تھوڑی دیر پہلے یہ پیٹ سے اتر کر خصہ دانی میں آ جاتے ہیں۔ کبھی کبھار ایسا نہیں بھی ہوتا ہے کہ صرف ایک ہی خصہ پیٹ سے خصہ دانی میں آجاتا ہے اور دوسرا بچے کے پیٹ میں رہ جاتا ہے اس کو نیچے لانے کے لیے آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے اگر کسی وجہ سے دوسرا خصہ،خصہ دانی میں نہ آ سکے تو بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایک خصہ بھی یہ صرف تمام جنسی افعال کامیابی سے سر انجاپ دے سکتا ہے بلکہ اولاد بھی پیدا کر سکتا ہے۔ میرے ایک کلائنٹ کا صرف ایک ہی خصیہ تھا اور اس کی جنسی کارکردگی نارمل تھی۔


اگر کسی وجہ سے دونوں خصے نیچے خصہ دانی میں نہ اتریں، جو کہ بہت کم ہوتا ہے تو فرد بچے تو پیدا نہ کر سکے گا البتہ مباشرت کر سکے گا۔ اس لیے والدین کے لیے ضروری ہے کہ بچے کے پیدا ہونے کے بعد بچے کے خصیوں کو ٹٹول کر ضرور چیک کرلیں۔ اگر کسی وجہ سے خصیے نیچے نہ اتریں ہو تو 2 سال کی عمر تک بچے کا آپریشن کرالیا جائے تا کہ خصیے نیچے اتر آئیں۔

مرد کے مثانے کے پیچھلی طرف دو نالیاں ہوتی ہیں جن کو منی کی تھیلیاں کہا جاتا ہے۔ منی کا ایک حصہ ان نالیوں میں تیار ہوتا ہے۔یہ نالیاں ہر وقت کام کرتی رہتی ہیں۔ جس کی وجہ سے منی کی تیاری کا عمل ہر وقت جاری رہتا ہے۔ یہ نالیاں عموماََ ساڑھے تین دن بعد بھر جاتی ہیں۔





مثانے کے منہ کے قریب ایک غدود ہوتا ہے جسے پراسٹیٹ گلینڈ کہا جاتا ہے۔ اس کی شکل اخروٹ جیسی ہوتی ہے یہ صرف مردوں میں ہوتا ہے۔ عورتوں میں نہیں ہوتا۔ اس میں انزال کے وقت ایک خاص رطوبت نکلتی ہے جو منی میں شامل ہو کر اس کا حصہ بن جاتی ہے۔ پراسٹیٹ کی رطوبت میں نطفوں کے لیے خوراک ہوتی ہے۔ پراسٹیٹ گلینڈ کے نیچے پشاب کی نالی کے قریب ایک اور گلینڈ ہوتا ہے جو کوپر گلینڈ کہلاتا ہے۔ جنسی ہیجان میں یا انزال سے پہلے یہ گلینڈ شفاف رطوبت کے ایک سو قطرے خارج کر دیتا ہے۔(دستور:مبین: )


Adultery

 زنا

Adultery



منی کے اخراج کا چوتھا ذریعہ زنا ہے جو کہ گناہ کبیرہ ہے جس سے ہر صورت میں بچنا چاہیے۔



قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ






زنا کی کئی صورتیں ہیں جو یہ ہیں 


پہلی صورت


مرد کا اپنی بیوی کے علاوہ کسی اور عورت سے مباشرت کرنا یا بیوی کا اپنے خاوند کے علاوہ کسی اور مرد سے مباشرت کرنا۔ زنا معاشرے کی تباہی کا ایک بہت بڑا عنصرہے۔اس لیے اسلام میں زنا کی سخت سزا ہے۔شادی شدہ فرد کے لیے سنگ ساری یعنی موت اور غیر شادی شدہ فرد کے لیے 100کوڑے۔



قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ





اللہ کے نبیﷺ نے ہمسایہ کی عورت سے زنا کو عام زنا سے زیادہ براقرار دیا ہے۔ اس طرح قریبی رشتہ داروں کے ساتھ زنا بہت ہی بری حرکت ہے۔یاد رہے کہ دخول کے بعد دونوں پر غسل فرض ہو جاتا ہے چاہے، انزال ہو یا نہ ہو۔ یہ جنسی بے راہ روی مغرب خصوصاََ امریکہ میں بہت عام ہے۔ایک سروے کے مطابق 97%مرد اور80%عورتیں شادی سے پہلے مباشرت کر چکے ہوتے ہیں۔


زنا کی وجوہات


الف۔ جنسی خواہش پورا کرنے کے لیے مرد سب سے زیادہ پیشہ ور عورتوں کے پاس جاتے ہیں۔ان میں اکثرعورتیں بیمار ہوتی ہیں جن سے سوزاک، آتشک اور ایڈز جیسی مہلک اور خطرناک بیماریاں لگنے کا قوی امکان ہوتا ہے۔ان سے ہر صورت بچنا چاہئے۔ بعض نوجون اپنی جنسی صلاحیت کو چیک کرنے کے لیے پیشہ ور عورتوں کے پاس جاتے ہیں۔مردانہ قوت کو چیک کرنے کا یہ بد ترین طریقہ ہے۔جب بھی کوئی فرد شعوری طور پر اپنی مردانہ قوت کو چیک کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ خوف اور احساس گناہ کی وجہ سے اکثر ناکام رہتا ہے۔ اس کو یا تو تناؤ ہوتا ہی نہیں یا پھر جلد ختم ہو جاتا ہے، یا پھر انزال جلد ہو جاتا ہے۔ ان صورتوں میں اسے یقین ہو جاتا ہے کہ وہ مردانہ کمزوری کا شکار ہے حالانکہ جوانی میں تقریباََ کوئی بھی فرد مردانہ طور پر کمزور نہیں ہوتا۔جس فرد کو کسی بھی وقت تناؤ ہوتا ہے وہ بالکل نارمل ہوتا ہے۔ خرابی اس کے دماغ میں ہوتی ہے جس کے لیے کسی نیم حکیم یا ڈاکٹر کی بجائے ماہر نفسیات سے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔


ب۔ زنا کی بہت بڑی وجہ بے پردگی ہے۔تمام ماہرین نفسیات اس بات پر متفق ہیں کہ عورت کی سب سے بڑی زینت اس کا چہرہ ہے اور اسلام میں زینت کو چھپانے کا حکم ہے۔کوئی مانے نہ مانے اسلام میں پردہ فرض ہے۔ جن معاشروں میں جتنی زیادہ بے پردگی ہے وہاں اتنی ہی زیادہ جنسی بے راہ روی ہے۔ ماہرین نفسیات اس بات پر بھی متفق ہیں کہ مرد بصارت سے جنسی طور پر مشتعل نہیں ہوتیں اس لیے اسلام میں عورت کو پردے کا حکم دیا گیا ہے نہ کہ مرد کو۔ ویسے مردوں کو نگاہیں جھکانے کا حکم ہے۔ پاکستان کے ایک بہت بڑے گرلز کالج کے بارے میں معروف ہے کہ اس ادارے کی کم از کم 60%بچیاں باعصمت نہیں رہیتں۔اس ادارے کی تقریباََ ساری بچیاں بے پردہ ہیں۔ دراصل بے پردگی میں مرد وخواتین کے ملنے کے مواقع زیادہ ہو جاتے ہیں جس سے زنا کے موقع بھی زیادہ پیدا ہو جاتے ہیں۔پردے دار خاتون سے کوئی مرد ملنے یا گفتگو کی زیادہ کوشش نہیں کرتا۔


ج۔ مخلوط تعلیم بھی زنا کا ایک اہم سبب ہے۔مخوط تعلیم میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو باہم ملنے کے مواقع زیادہ ملتے ہیں۔لڑکے لڑکیوں کو فلرٹ کرتے ہیں اور لڑکیاں عشق اور شادی کے لالچ میں اپنی عصمت گنوا بیٹھتیں ہیں۔

د۔ مخوط مجالس جنسی بے راہ روی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ امریکہ کے سہ علاقے مثلاََ کیلیفورینا جہاں عورت اور مرد کے ملنے کے موقع زیادہ ہیں وہاں جنسی بے راہ روی زیادہ ہے اور طلاق کی شرح بھی باقی ملک کے مقابلے میں زیادہ ہے امریکہ میں عموماََ طلاق کی شرح 50%سے زیادہ ہے جبکہ کیلیفورنیا میں چار شادیوں میں 3طلاق پر ختم ہوتی ہیں۔ یعنی وہاں طلاق کی شرح 75%ہے۔ میرے پاس تقریباََ ہر ماہ ایک دو کیس ایسے ضرور آتے ہیں جہاں مخلوط مجالس کی وجہ سے میاں یا بیوی دوسری عورت یا مرد میں ہو جاتے ہیں۔ اور گھر بچانے کے لیے ہماری مدد طلب کرتے ہیں۔ نہ جانے وہ شادی شدہ لوگ کتنے ہیں جو ہمارے پاس نہیں آتے اور جنسی بے راہ روی میں مبتلا رہتے ہیں۔اس طرح نہ جانے کتنے گھر خاموشی سے اجڑ جاتے ہیں۔


ر۔ کزن کلچر، ہمارے ہاں عموماََ بچیاں اپنے کزن لڑکوں کے ساتھ میل جول میں کُچھ زیادہ ہی فرینک ہو جاتی ہیں اور گھنٹوں علیحدگی میں ان کے ساتھ گپ شپ کرتی ہیں۔ جس کی وجہ سے لڑکوں کو انہیں فلرٹ کرنے کے موقع مل جاتے ہیں۔اس طرح بہت سی بچیاں ان کزن کے ہاتھوں لٹ جاتی ہیں۔ حالانکہ اللہ کے نبیﷺ نے سگے جوان بہن بھائی کو بھی تنہائی میں بیٹھنے سے منع فرمایاں ہے۔ اس طرح بہت سے بہنوئی اپنی سالیوں کو فلرٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس گناہ کا مرتکب ہوتے ہیں۔


ڑ۔ جنسی بے راہ روی کا ایک اور بڑا سبب خواتین کا مردوں کے ساتھ "شانہ بشانہ"کام کرنا ہے۔ سیکرٹری لیول کی ایک خاتون سی ایس پی افسر نے مُجھے بتایا کہ مردوں کے ساتھ کام کرنے والی کم از کم 50فیصد عورتیں اپنی عزت بچانے میں ناکام رہتی ہیں۔اس لیے نرسز اور استقبالیہ پر کام کرنے والی خواتین کے لیے اپنی عصمت بچانا نا ممکن نہیں تو بہت مُشکل ضرور ہے۔ تقریباََ 100فیصد ملازم پیشہ خواتین مردوں کی جنسی کا شکار ہوتی ہیں۔


س۔ بڑئے شہروں میں جنسی بے راہ روی کی ایک بڑی وجہ مرد ٹیوٹر ہیں۔ بہت سے گھرانے اپنی جوان بچیوں کو مرد حضرات سے ٹیوشن پڑھواتے ہیں۔ بد قسمتی سے تقریباََ ہر مرد بچیوں کو پھسلانے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک نوجوان لڑکے اور لڑکی کو گھنٹوں اکھٹے بیٹھنے کا موقع دے کر یہ توقع رکھنا کہ خرابی نہ ہو گی سادگی یا حماقت کی انتہاہے۔ گھی آگ کے پاس پڑا ہوا ہو اور پھر بھی نہ پگھلے۔۔۔ نہ ممکن ہے۔ میرے پاس گاہے بگاہے اس طرح کے کیس آتے رہتے ہیں۔


ص۔ بد قسمتی سے ہمارے ہاں سیکسکے ایک بہت بڑے محقق الفریڈ کنسےنے کلکتہ میں ایک لیکچر کے دوران کہاکہ ایشینعورت ماں بنتی ہے حتیٰ کہ دادی اور نانی بن جاتی ہے مگر وہ ساری عمر آرگیزم(جنسی لطف) حاصل نہیں کرتی۔ ایسی عورتیں شدید فرسٹریشن کا شکار ہوتی ہیں ایسی عورتوں میں کچھ صبر شکر کر لیتی ہیں،کچھ نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو جاتی ہیں اور کچھ جنسی بے راہ روی میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔میرے پاس ایک چالیس سالہ خاتوں آئیں انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ ساری عمر کبھی بھی جنسی طور پر مطمئن نہ ہوئیں اور اب ان کا گناہ کرنے کو دل چاہتا ہے۔ نہ جانے کتنی عورتیں اس وجہ سے گناہ میں ملوث ہو جاتی ہیں۔ ہم اس حوالے سے لاہور اور دوسرے شہروں میں ہر ماہ ایک سیمینار/ورکشاپ کا انتظام کرتے ہیں جس میں ازدواجی زندگی کو زیادہ پر لطف بنانے،بیوی کو مطئمن کرنے اور گھریلوں زندگی کو خوشگوار بنانے کے بتاتے ہیں۔


ط۔ آج کل جنسی بے راہ روی کی ایک اہم وجہ انٹرنٹ اور فون پر گپ شپ ہے۔ بہت سے افراد ایک پلاننگ کے تحت بھولی بھالی بچیوں کو ورغلاتے ہیں۔ ماں باپ کو چاہئے کہ کوشش کریں کہ گھر میں جوان بچیاں فون اٹینڈ نہ کریں بلکہ کوئی مرد یا بڑی عمر کی خاتون فون سُنیں۔ اس طرح انٹرنیٹ استعمال کرنے والے بچوں کی نگرانی کی جائے تا کہ وہ اس کا غلط استعمال نہ کر سکیں۔ عموماََ لڑکے لڑکیاں بن کے لڑکیوں سے گپ شپ کرتے ہیں اور پھر وقت پر لڑکی کو اصل صورت حال سے آگاہ کرتے ہیں۔ اب ان حالات میں لڑکی کے لیے پیچھے ہٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس طرح پیشہ ور عورتیں نوجوان لڑکوں کا شکار کرتی ہیں۔


دوسری صورت


مرد کا مرد کے ساتھ مباشرت کرنا اس عمل کو عمل لوط کہا جاتا ہے۔ اسلام میں فاعل اور مفعول دونوں کے لیے سخت سزا ہے۔ ایک بڑے گناہ کے علاوہ آج کے دور میں لواطت اور دوسری جنسی بیماریوں کے پھلنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ عموماََ بچپن سے شروع ہوتا ہے۔ عموماََ فاعل اور مفعول قریبی دوست یا عزیز ہوتے ہیں۔ اکثر فاعل بڑی عمر کا ہوتا ہے جس وجہ سے وہ کم عمر رشتہ دار یا دوست کو بہلا پھسلا کر یا ڈرا دھمکا کر یہ کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ نوجوان جو اکٹھے سوتے ہیں وہ سگے بھائی ہی کیوں نہ ہوں،بعض اوقات اس کا شکار ہو جاتے ہیں میرے پاس اس طرح کے کئی کیس آتے ہیں جہاں ایک بھائی نے دوسرے بھائی سے بدفعلی کی۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ والدین چھوٹے بچوں کی نگرانی کریں۔ان کو بڑے بچوں کے ساتھ اکیلا نہ ہونے دیں۔کسی دوست کے ہاں رات گزارنے نہ دیں۔ خاص کر گھر میں بچے اکٹھے نہ سوئیں۔ اللہ کے نبیﷺ نے 10سال کی عمر کے بعد دو افراد کو چاہے لڑکے ہوں یا لڑکیاں، بھائی ہوں یا بہنیں، ایک چادر میں سونے سے منع فرمایاہے۔ جدید اہل علم بھی اس بات کی سفارش کرتے ہیں کہ 9سال کے بعد بچوں کے بستر علیحدہ ہوں۔ اس کے علاوہ بچوں کو اس سے بچنے کی تربیت دی جائے۔ ان کو بتایاجائے کہ جونہی کوئی ان کے پشاب یا پاخانہ کی جگہ یا ان کو اپنا ذَکر پکڑنے کو کہے تو یہ نہ صرف انکار کر دیں بلکہ فوراََ اپنے ماں باپ کو بتائیں۔اس طرح کے ایک والد نے اپنے بچوں کی اس طرح کی تربیت کی ہوئی تھی۔ ایک ٹیوٹر نے ان کی چھوٹی بچی سے کہاکہ وہ اس کا ذَکر پکڑے، بچی ہاتھ دھونے کے بہانے اندر گئی اور ساری بات اپنے والد کو بتا دی۔ والد نے ٹیوٹر کو لعنت ملامت کی اور نوکری سے فارغ کر دیاں اس طرح بچی جنسی تشدد سے محفوظ رہی۔

ہمارے ہاں نوکر، نوکرانیاں، ہمسایہ، قریبی عزیز بچوں اور بچیوں کو جنسی طور پر  کرنے کہ کوشش کرتے ہیں لیکن اگر بچوں کی تربیت کر دی جائے تو وہ اس جنسی  سے بچ سکتے ہیں۔میری ایک نوجوان کلائینٹ کو بچپن میں ان کی نوکرانی جنسی طور پر استعمال کرتی تھی۔ اس طرح میری ایک نوجوان شدیدنفسیاتی مریضہ کا جب نفسیاتی تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ پانچ سال کی عمر میں ایک ہمسایہ نے اس کے ساتھ بکدکاری کی کوشش کی تھی اور وہ شدید خوف زدہ ہو گئی اور بھاگ آئی اور ماں کو بتایا۔ اس طرح وہ آئندہ کے لیے بھی محفوظ ہو گئی۔ اس طرح میرے ایک نوجوان کلائنٹ سے اس کے سگے بہنوئی نے بدفعلی کی اور ڈرادھمکا کر بہت عرصہ کرتا رہا حتیٰ کہ پھر اس کو عادت پڑ گئی۔ تا ہم اس کا علاج کیا گیا۔


تیسری صورت


کچھ لوگ جانوروں سے ساتھ جنسی فعل کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف ایک بہت بڑا گناہ ہے بلکہ اس سے فرد کو بہت سی جنسی بیماریاں لگ جاتی ہیں۔ اس طرح کی حرکت شہروں میں کم اور دیہاتوں میں زیادہ ہوتی ہیں جانوروں کو چرانے کوالے نوجوان عموماََ اس میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ اسلام میں ایسے فرد کے لیے سخت سزا ہے۔


حل


حضرت عبداللہ بن مسودؓ نے مروی ہے کہ روسول اللہ ﷺ نے فرمایا"اے نوجوانوں تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کیونکہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے روکنے والا ہے۔اس سے شرمگاہ کی حفاظت ہوتی ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ قاطع شہوت ہے۔"(بخاری، مسلم)


زنا کی جن وجوہات کا گزشتہ اوراق میں ذکر ہوا ہے ان کا تدارک کیا جائے بے حیائی، عریانی، بے پردگی، فحاشی، اور مخلوط مجالس وغیرہ کا خاتمہ کیا جائے سپورٹس اور دوسری مثبت سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے۔