Nafsiyat

ADD

  • Stress is a feeling of emotional or physical tension.

    سٹریس ایک فضول قسم کی خطرناک دماغی بیماری ہے جو انسان کو گھن کی طرح کھا جاتی ہے

  • Depression

    ڈپریشن ایک فضول نفسیاتی بیماری ہے جس میں شدید اداسی،افسردگی اور تنہائی محسوس کرتا ہے۔کچھ کرنے کو دل نہیں کرتا

  • Sexual Myths, Problems and Solutions

    Save translation جنسی خرافات سیکس کے بارے میں مشہور عقائد ہیں جو درست نہیں ہیں۔ اکثر لوگ نہیں جانتے کہ یہ خیالات غلط ہیں۔ کچھ لوگ جنسی خطرہ مول لے سکتے ہیں یا دباؤ محسوس کر سکتے ہیں

  • Sexual Misunderstanding

    مباشرت تعلقات میں ایک تجرباتی طور پر عام نمونہ کی وضاحت کرتا ہے جس میں مرد اور عورت جنسی عمل کو مختلف اہمیت دیتے ہیں۔

  • Strong Woman Weak Man

    یہی وجہ ہے کہ ایک مضبوط عورت اور ایک کمزور مرد کا رشتہ کام نہیں کرتا۔ کیونکہ اگر عورت ضروری چیزوں میں مرد سے زیادہ کارآمد ہو تو

  • Impotence

    نامردی اس وقت ہوتی ہے جب آپ عضو تناسل حاصل کرنے، عضو تناسل کو برقرار رکھنے، یا مستقل بنیادوں پر انزال کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ یہ ED کے ساتھ تبادلہ طور پر استعمال ہوتا ہے۔

  • what woman sex does not like?

    لوگوں میں ایک عام خیال یہ بھی پایا جاتا ہے کہ عورتیں عموماََ جنسی عمل کو زیادہ پسند نہیں کرتیں۔

  • Girls' Sexual Misconceptions, Problems and Solutions

    عورت کے بیرونی جنسی اعضاء(Genitals)کو مجموئی طور پر اندامنہانی(Vulva)کہا جاتا ہے

Saturday, April 13, 2024

Adultery

 

Adultery




زنا

منی کے اخراج کا چوتھا ذریعہ زنا ہے جو کہ گناہ کبیرہ ہے جس سے ہر صورت میں بچنا چاہیے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ


" زنا کے قریب نہ پھٹکو۔ وہ بہت برا فعل ہے اور بڑا ہی برا راستہ"(بنی اسرائیل آیت32)

زنا کی کئی صورتیں ہیں جو یہ ہیں

پہلی صورت

مرد کا اپنی بیوی کے علاوہ کسی اور عورت سے مباشرت کرنا یا بیوی کا اپنے خاوند کے علاوہ کسی اور مرد سے مباشرت کرنا۔ زنا معاشرے کی تباہی کا ایک بہت بڑا عنصرہے۔اس لیے اسلام میں زنا کی سخت سزا ہے۔شادی شدہ فرد کے لیے سنگ ساری یعنی موت اور غیر شادی شدہ فرد کے لیے 100کوڑے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ


"زانیہ عورت اور مرد دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور ان پر ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملے میں تم کو دامن گیر نہ ہو، اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو اور ان کو سزا ریتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود رہے(سورہ النورآیت 2)"

اللہ کے نبی  صلی الله علیه وسلم    نے ہمسایہ کی عورت سے زنا کو عام زنا سے زیادہ براقرار دیا ہے۔ اس طرح قریبی رشتہ داروں کے ساتھ زنا بہت ہی بری حرکت ہے۔یاد رہے کہ دخول کے بعد دونوں پر غسل فرض ہو جاتا ہے چاہے، انزال ہو یا نہ ہو۔ یہ جنسی بے راہ روی مغرب خصوصاََ امریکہ میں بہت عام ہے۔ایک سروے کے مطابق 97%مرد اور80%عورتیں شادی سے پہلے مباشرت کر چکے ہوتے ہیں۔

زنا کی وجوہات

الف۔ جنسی خواہش پورا کرنے کے لیے مرد سب سے زیادہ پیشہ ور عورتوں کے پاس جاتے ہیں۔ان میں اکثرعورتیں بیمار ہوتی ہیں جن سے سوزاک، آتشک اور ایڈز جیسی مہلک اور خطرناک بیماریاں لگنے کا قوی امکان ہوتا ہے۔ان سے ہر صورت بچنا چاہئے۔ بعض نوجون اپنی جنسی صلاحیت کو چیک کرنے کے لیے پیشہ ور عورتوں کے پاس جاتے ہیں۔مردانہ قوت کو چیک کرنے کا یہ بد ترین طریقہ ہے۔جب بھی کوئی فرد شعوری طور پر اپنی مردانہ قوت کو چیک کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ خوف اور احساس گناہ کی وجہ سے اکثر ناکام رہتا ہے۔ اس کو یا تو تناؤ ہوتا ہی نہیں یا پھر جلد ختم ہو جاتا ہے، یا پھر انزال جلد ہو جاتا ہے۔ ان صورتوں میں اسے یقین ہو جاتا ہے کہ وہ مردانہ کمزوری کا شکار ہے حالانکہ جوانی میں تقریباََ کوئی بھی فرد مردانہ طور پر کمزور نہیں ہوتا۔جس فرد کو کسی بھی وقت تناؤ ہوتا ہے وہ بالکل نارمل ہوتا ہے۔ خرابی اس کے دماغ میں ہوتی ہے جس کے لیے کسی نیم حکیم یا ڈاکٹر کی بجائے ماہر نفسیات سے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

ب۔ زنا کی بہت بڑی وجہ بے پردگی ہے۔تمام ماہرین نفسیات اس بات پر متفق ہیں کہ عورت کی سب سے بڑی زینت اس کا چہرہ ہے اور اسلام میں زینت کو چھپانے کا حکم ہے۔کوئی مانے نہ مانے اسلام میں پردہ فرض ہے۔ جن معاشروں میں جتنی زیادہ بے پردگی ہے وہاں اتنی ہی زیادہ جنسی بے راہ روی ہے۔ ماہرین نفسیات اس بات پر بھی متفق ہیں کہ مرد بصارت سے جنسی طور پر مشتعل نہیں ہوتیں اس لیے اسلام میں عورت کو پردے کا حکم دیا گیا ہے نہ کہ مرد کو۔ ویسے مردوں کو نگاہیں جھکانے کا حکم ہے۔ پاکستان کے ایک بہت بڑے گرلز کالج کے بارے میں معروف ہے کہ اس ادارے کی کم از کم 60%بچیاں باعصمت نہیں رہیتں۔اس ادارے کی تقریباََ ساری بچیاں بے پردہ ہیں۔ دراصل بے پردگی میں مرد وخواتین کے ملنے کے مواقع زیادہ ہو جاتے ہیں جس سے زنا کے موقع بھی زیادہ پیدا ہو جاتے ہیں۔پردے دار خاتون سے کوئی مرد ملنے یا گفتگو کی زیادہ کوشش نہیں کرتا۔

ج۔ مخلوط تعلیم بھی زنا کا ایک اہم سبب ہے۔مخوط تعلیم میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو باہم ملنے کے مواقع زیادہ ملتے ہیں۔لڑکے لڑکیوں کو فلرٹ کرتے ہیں اور لڑکیاں عشق اور شادی کے لالچ میں اپنی عصمت گنوا بیٹھتیں ہیں۔

د۔ مخوط مجالس جنسی بے راہ روی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ امریکہ کے سہ علاقے مثلاََ کیلیفورینا جہاں عورت اور مرد کے ملنے کے موقع زیادہ ہیں وہاں جنسی بے راہ روی زیادہ ہے اور طلاق کی شرح بھی باقی ملک کے مقابلے میں زیادہ ہے امریکہ میں عموماََ طلاق کی شرح 50%سے زیادہ ہے جبکہ کیلیفورنیا میں چار شادیوں میں 3طلاق پر ختم ہوتی ہیں۔ یعنی وہاں طلاق کی شرح 75%ہے۔ میرے پاس تقریباََ ہر ماہ ایک دو کیس ایسے ضرور آتے ہیں جہاں مخلوط مجالس کی وجہ سے میاں یا بیوی دوسری عورت یا مرد میں ہو جاتے ہیں۔ اور گھر بچانے کے لیے ہماری مدد طلب کرتے ہیں۔ نہ جانے وہ شادی شدہ لوگ کتنے ہیں جو ہمارے پاس نہیں آتے اور جنسی بے راہ روی میں مبتلا رہتے ہیں۔اس طرح نہ جانے کتنے گھر خاموشی سے اجڑ جاتے ہیں۔

ر۔ کزن کلچر، ہمارے ہاں عموماََ بچیاں اپنے کزن لڑکوں کے ساتھ میل جول میں کُچھ زیادہ ہی فرینک ہو جاتی ہیں اور گھنٹوں علیحدگی میں ان کے ساتھ گپ شپ کرتی ہیں۔ جس کی وجہ سے لڑکوں کو انہیں فلرٹ کرنے کے موقع مل جاتے ہیں۔اس طرح بہت سی بچیاں ان کزن کے ہاتھوں لٹ جاتی ہیں۔ حالانکہ اللہ کے نبی  صلی الله علیه وسلم    نے سگے جوان بہن بھائی کو بھی تنہائی میں بیٹھنے سے منع فرمایاں ہے۔ اس طرح بہت سے بہنوئی اپنی سالیوں کو فلرٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس گناہ کا مرتکب ہوتے ہیں۔

ڑ۔ جنسی بے راہ روی کا ایک اور بڑا سبب خواتین کا مردوں کے ساتھ “شانہ بشانہ”کام کرنا ہے۔ سیکرٹری لیول کی ایک خاتون سی ایس پی افسر نے مُجھے بتایا کہ مردوں کے ساتھ کام کرنے والی کم از کم 50فیصد عورتیں اپنی عزت بچانے میں ناکام رہتی ہیں۔اس لیے نرسز اور استقبالیہ پر کام کرنے والی خواتین کے لیے اپنی عصمت بچانا نا ممکن نہیں تو بہت مُشکل ضرور ہے۔ تقریباََ 100فیصد ملازم پیشہ خواتین مردوں کی جنسی کا شکار ہوتی ہیں۔

س۔ بڑئے شہروں میں جنسی بے راہ روی کی ایک بڑی وجہ مرد ٹیوٹر ہیں۔ بہت سے گھرانے اپنی جوان بچیوں کو مرد حضرات سے ٹیوشن پڑھواتے ہیں۔ بد قسمتی سے تقریباََ ہر مرد بچیوں کو پھسلانے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک نوجوان لڑکے اور لڑکی کو گھنٹوں اکھٹے بیٹھنے کا موقع دے کر یہ توقع رکھنا کہ خرابی نہ ہو گی سادگی یا حماقت کی انتہاہے۔ گھی آگ کے پاس پڑا ہوا ہو اور پھر بھی نہ پگھلے۔۔۔ نہ ممکن ہے۔ میرے پاس گاہے بگاہے اس طرح کے کیس آتے رہتے ہیں۔

ص۔ بد قسمتی سے ہمارے ہاں سیکسکے ایک بہت بڑے محقق الفریڈ کنسےنے کلکتہ میں ایک لیکچر کے دوران کہاکہ ایشینعورت ماں بنتی ہے حتیٰ کہ دادی اور نانی بن جاتی ہے مگر وہ ساری عمر آرگیزم(جنسی لطف) حاصل نہیں کرتی۔ ایسی عورتیں شدید فرسٹریشن کا شکار ہوتی ہیں ایسی عورتوں میں کچھ صبر شکر کر لیتی ہیں،کچھ نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو جاتی ہیں اور کچھ جنسی بے راہ روی میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔میرے پاس ایک چالیس سالہ خاتوں آئیں انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ ساری عمر کبھی بھی جنسی طور پر مطمئن نہ ہوئیں اور اب ان کا گناہ کرنے کو دل چاہتا ہے۔ نہ جانے کتنی عورتیں اس وجہ سے گناہ میں ملوث ہو جاتی ہیں۔ ہم اس حوالے سے لاہور اور دوسرے شہروں میں ہر ماہ ایک سیمینار/ورکشاپ کا انتظام کرتے ہیں جس میں ازدواجی زندگی کو زیادہ پر لطف بنانے،بیوی کو مطئمن کرنے اور گھریلوں زندگی کو خوشگوار بنانے کے بتاتے ہیں۔

ط۔ آج کل جنسی بے راہ روی کی ایک اہم وجہ انٹرنٹ اور فون پر گپ شپ ہے۔ بہت سے افراد ایک پلاننگ کے تحت بھولی بھالی بچیوں کو ورغلاتے ہیں۔ ماں باپ کو چاہئے کہ کوشش کریں کہ گھر میں جوان بچیاں فون اٹینڈ نہ کریں بلکہ کوئی مرد یا بڑی عمر کی خاتون فون سُنیں۔ اس طرح انٹرنیٹ استعمال کرنے والے بچوں کی نگرانی کی جائے تا کہ وہ اس کا غلط استعمال نہ کر سکیں۔ عموماََ لڑکے لڑکیاں بن کے لڑکیوں سے گپ شپ کرتے ہیں اور پھر وقت پر لڑکی کو اصل صورت حال سے آگاہ کرتے ہیں۔ اب ان حالات میں لڑکی کے لیے پیچھے ہٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس طرح پیشہ ور عورتیں نوجوان لڑکوں کا شکار کرتی ہیں۔

دوسری صورت

مرد کا مرد کے ساتھ مباشرت کرنا اس عمل کو عمل لوط کہا جاتا ہے۔ اسلام میں فاعل اور مفعول دونوں کے لیے سخت سزا ہے۔ ایک بڑے گناہ کے علاوہ آج کے دور میں لواطت اور دوسری جنسی بیماریوں کے پھلنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ عموماََ بچپن سے شروع ہوتا ہے۔ عموماََ فاعل اور مفعول قریبی دوست یا عزیز ہوتے ہیں۔ اکثر فاعل بڑی عمر کا ہوتا ہے جس وجہ سے وہ کم عمر رشتہ دار یا دوست کو بہلا پھسلا کر یا ڈرا دھمکا کر یہ کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ نوجوان جو اکٹھے سوتے ہیں وہ سگے بھائی ہی کیوں نہ ہوں،بعض اوقات اس کا شکار ہو جاتے ہیں میرے پاس اس طرح کے کئی کیس آتے ہیں جہاں ایک بھائی نے دوسرے بھائی سے بدفعلی کی۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ والدین چھوٹے بچوں کی نگرانی کریں۔ان کو بڑے بچوں کے ساتھ اکیلا نہ ہونے دیں۔کسی دوست کے ہاں رات گزارنے نہ دیں۔ خاص کر گھر میں بچے اکٹھے نہ سوئیں۔ اللہ کے نبی  صلی الله علیه وسلم    نے 10سال کی عمر کے بعد دو افراد کو چاہے لڑکے ہوں یا لڑکیاں، بھائی ہوں یا بہنیں، ایک چادر میں سونے سے منع فرمایاہے۔ جدید اہل علم بھی اس بات کی سفارش کرتے ہیں کہ 9سال کے بعد بچوں کے بستر علیحدہ ہوں۔ اس کے علاوہ بچوں کو اس سے بچنے کی تربیت دی جائے۔ ان کو بتایاجائے کہ جونہی کوئی ان کے پشاب یا پاخانہ کی جگہ یا ان کو اپنا ذَکر پکڑنے کو کہے تو یہ نہ صرف انکار کر دیں بلکہ فوراََ اپنے ماں باپ کو بتائیں۔اس طرح کے ایک والد نے اپنے بچوں کی اس طرح کی تربیت کی ہوئی تھی۔ ایک ٹیوٹر نے ان کی چھوٹی بچی سے کہاکہ وہ اس کا ذَکر پکڑے، بچی ہاتھ دھونے کے بہانے اندر گئی اور ساری بات اپنے والد کو بتا دی۔ والد نے ٹیوٹر کو لعنت ملامت کی اور نوکری سے فارغ کر دیاں اس طرح بچی جنسی تشدد سے محفوظ رہی۔

ہمارے ہاں نوکر، نوکرانیاں، ہمسایہ، قریبی عزیز بچوں اور بچیوں کو جنسی طور پر  کرنے کہ کوشش کرتے ہیں لیکن اگر بچوں کی تربیت کر دی جائے تو وہ اس جنسی  سے بچ سکتے ہیں۔میری ایک نوجوان کلائینٹ کو بچپن میں ان کی نوکرانی جنسی طور پر استعمال کرتی تھی۔ اس طرح میری ایک نوجوان شدیدنفسیاتی مریضہ کا جب نفسیاتی تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ پانچ سال کی عمر میں ایک ہمسایہ نے اس کے ساتھ بکدکاری کی کوشش کی تھی اور وہ شدید خوف زدہ ہو گئی اور بھاگ آئی اور ماں کو بتایا۔ اس طرح وہ آئندہ کے لیے بھی محفوظ ہو گئی۔ اس طرح میرے ایک نوجوان کلائنٹ سے اس کے سگے بہنوئی نے بدفعلی کی اور ڈرادھمکا کر بہت عرصہ کرتا رہا حتیٰ کہ پھر اس کو عادت پڑ گئی۔ تا ہم اس کا علاج کیا گیا۔

تیسری صورت

کچھ لوگ جانوروں سے ساتھ جنسی فعل کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف ایک بہت بڑا گناہ ہے بلکہ اس سے فرد کو بہت سی جنسی بیماریاں لگ جاتی ہیں۔ اس طرح کی حرکت شہروں میں کم اور دیہاتوں میں زیادہ ہوتی ہیں جانوروں کو چرانے کوالے نوجوان عموماََ اس میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ اسلام میں ایسے فرد کے لیے سخت سزا ہے۔

حل

حضرت عبداللہ بن مسودؓ نے مروی ہے کہ روسول اللہ   صلی الله علیه وسلم    نے فرمایا”اے نوجوانوں تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کیونکہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے روکنے والا ہے۔اس سے شرمگاہ کی حفاظت ہوتی ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ قاطع شہوت ہے۔”(بخاری، مسلم)

زنا کی جن وجوہات کا گزشتہ اوراق میں ذکر ہوا ہے ان کا تدارک کیا جائے بے حیائی، عریانی، بے پردگی، فحاشی، اور مخلوط مجالس وغیرہ کا خاتمہ کیا جائے سپورٹس اور دوسری مثبت سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے۔






Masturbation in Islam

 

Masturbation in Islam



اسلام اور مشت زنی

 بھرپور کوشیش کی مگر کامیاب نہ ہو سکا۔پھر احساس گناہ کی شدت کی وجہ سے خودکشی کی مگر خوش قسمتی سے کامیاب نہ ہو سکا۔مشت زنی گناہ ہے یا نہیں،چھوٹا گناہ ہے یا بڑا،اس پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے مگر خودکشی پر تو دوذخ لازم ہو جاتی ہے۔

مشتت زنی/خودلذتی کے حوالے سے ایک بات ذہن میں رہے کہ شروع میں عموماََ نوجوان اسے شوق سے نہیں کرتے بلکہ مجبوراََ کرتے ہیں دراصل مرد کے مثانے کے قریب منی کی دو تھیلیاں ہوتی ہیں جو منی کا ایک حصہ بناتی ہیں۔یہ نالیاں تقریباََ ساڑھے تین دن بعد بھر جاتی ہیں۔منی کا اخراج نہ ہونے پر ان میں اور ٹینشن ہوتی ہے جس  کی وجہ سے فرد خودلذتی/مشت زنی پر مجبور ہو جاتا ہے۔

مشت زنی کے حوالے سے اماموں کی رائے میں اختلاف ہے۔

امام مالکؒ اور شافیؒ اسے گناہ اور حرام سمجھتے ہیں۔

مام ابو حنیفہؒ کے نزدیک گناہ (زنا) سے بچنے کے لیے بوقت ضرورت کی جاسکتی ہے اور خدا معاف فرما دے گا۔

امام احمد بن حنبلؒ اسے جائز سمجھتے ہیں۔ان کے نزدیک اس کا کوئی گناہ نہیں۔

اسلام میں حلال وحرام بہت واضح ہیں۔اسلام کا ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ ہر چیز حلال ہے جب تک اللہ اور اس کے رسولﷺ نے اسے حرام قرار نہ دیا ہو۔ قرآن مجید میں مشت زنی کے حرام ہونے کا کہیں بھی واضح ذکر نہیں۔ بعض علماء نے سورہ مومنین کی آیات5,6:





اس سے اخذ کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ حرام ہے۔ جب کہ بہت سے دوسرے علماء نے یہ مفہوم نہیں لیا کچھ نے کہا کہ اس سے مراد متعہ ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد زنا ہے۔ یعنی اس حوالے سے اہل علم میں خاصا اختلاف ہے۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بیوی اور لونڈی کی ہر چیز جائز ہے ۔

قرآن مجید کے مطالعہ سے ایک بات سامنے آتی ہے کہ بعض جگہ قرآن نے ایک چیز کی حرمت کا صرف اشارہ کیا مگر کسی دوسری جگہ اسے وضاحت سے حرام قرار دے دیا گیا۔ یعنی کوئی ایسا گناہ کبیرہ نہیں جس کو قرآن و حدیث میں واضاحت سے بیان نہ کیا گیا ہو۔ چنانچہ قرآن مجید میں مشت زنی کے حرام ہونے کی کوئی واضح آیت موجود نہیں۔ اس طرح نبیﷺنے بھی اسے حرام قرار نہیں دیا۔میں نے احادیث کی اہم کتب کو چھان مارا،مجھے مشت زنی کی حرمت پر کوئی ایک بھی صیح حدیث نہیں ملی۔ صرف انس بن مالکؒ کے حوالے سے ایک حدیث کا ذکر آتا ہے مگر اہل علم نے اسے غریب قرار دیا ہے کیونکہ اس کے سند میں بعض راوی مجہول اور ضعیف ہیں۔(سلطان احمد اصلاحی)

پھر میں نے علمائے اہل حدیث اور احناف سے بھی رابطہ کیا تو وہ بھی کسی صیح حدیث کی طرف میری رہنمائی نہیں کر سکے۔ یہ مسئلہ موجودہ دور کی پیداوار نہیں بلکہ اللہ کے نبیﷺ کے دور میں بھی تھا۔

 میری ناقص رائے میں اللہ اور اس کے نبیﷺ نے اس مسئلہ سے صرف نظر کیا ہے۔ چنانچہ امام ذہبیؒ نے اپنی مشہور کتاب ” گناہ کبیرہ کی کتاب”میں 78گناہ کبیرہ کاذکر کیا ہے۔ جو درج ذیل ہیں۔

دھوکہ فریب دینا

ماہ رمضان کا روزہ بغیر عذر کے چھوڑنا
حاکم وقت کا رعایا کو دھوکہ دینا اور ان پر ظلم کرنا
دنیاکے حصول کے لیے علم حاصل کرنا اور علم کو چھپانا
کمزور،غلام،لونڈی،بیوی یا جانور پر ظلم کرنا
مصیبت کے وقت طمانچے مارنا، نوحہ کرنا، کپڑے پھاڑنا، سر کے بالوں کو منڈوادینا، بالوں کو نوچنا،ہلاکت اور تباہی کی بددعا کرنا
دیونی اختیار کرنا یعنی اپنے گھر والوں میں اخلاقی برائی (زنا) کو برداشت کرنا۔
اللہ اور روسولﷺ پر جھوٹ بولنا(یعنی ان کی طرف لغویات منسوب کرنا)
تکبر اور بڑائی کی غرض سے تہہ بند ٹخنوں سے نیچے رکھنا
جمعہ اور فرض نماز کو کیتََا ترک کر دینا، باجماعت کی بجائے تنہا نماز پڑھنا
غلط رواج پیدا کرنا یا گمراہی کی دعوت دینا
اللہ کے قانون سے ہٹ کر فیصلہ کرنا
جنس مخالف کی مشاہبت اختیار کرنا
لوگوں کی پوشیدہ باتوں کی ٹوہ لگانا
جان بوجھ کر حقیقی نسب سے انکار کرنا
صحابہ کرامؓمیں سے کسی کو گالی دینا
مسلمانوں کی طرف اسلحہ کے ساتھ اشارہ کرنا
سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا
حلالہ کرنے والا اور کروانے والا
اللہ کے تدبیروں سے بے خوف ہونا

مال ٖغنیمت میں خیانت کرنا
اکثر باتوں میں جھوٹ بولنا
فیصلہ کرنے پر رشوت لینا
غلازت سے پرہیز نہ کرنا
مردوں کا سونا یا ریشم پہننا
غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا
جھگڑالوپن کا مظاہرہ کرنا
جعلی حسن پیدا کرنا
حدود حرم میں زیادتی کرنا
دھوکہ دینا اور عہد پورا نہ کرنا
جانواروں کے منہ پر داغ لگانا
مسلمانوں کو تکلیف یا گالی دینا
پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا
نجومی اور کاہن کی تصدیق کرنا
مردار یا خنزیر کا گوشت کھانا
اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا
غلط فیصلہ کرنے والا قاضی
جھگڑے کے دوران گالیاں دینا

قتل کرنا
جادو کرنا
نماز چھوڑنا
زکوٰۃ ادا نہ کرنا
زنا کرنا
عمل قوم لوط
سودی لین دین
یتیم کا مال کھانا
جھوٹی گواہی دینا
شراب پینا
جوا بازی
چوری کرنا
ڈاکہ ڈالنا
جھوٹی قسم کھانا
ظلم و زیادتی کرنا
حرام کھانا
خودکشی کرنا
خیانت کرنا
احسان جتلانا
تقدیر کو جھٹلانا

اللہ کے ساتھ شرک کرنا
چغل خوری کرنا
میدان جنگ سے فرار
بلا وجہ لعنت کرنا
پڑوسی کو تکلیف دینا
خاوند کی نافرمانی کرنا
طاقت کے باجود حج نہ کرنا
والدین کی نا فرمانی کرنا
اضافی پانی روکنا
کم تولنا یا کم ناپنا
نسب کا طعنہ دینا
میت پر نوحہ کرنا
زمین کے نشانات مٹانا
ظلم اور سر کشی کرنا
غنڈہ ٹیکس وصول کرنا
بلا ضرورت تصویر بنانا
گھمنڈ کرنا اور ڈینگیں مارنا
غلام کا بھاگ جانا
مسلمان کو کافر کہنا

پوری فہرست کا بغور جائزہ لیں اس فہرست میں خودلذتی کا کہیں ذکر نہیں۔

ایک زمانے میں مجھے حیرت تھی کہ ایک کام جسے 95%لوگ کرنے پر مجبور ہیں وہ گناہ ہے۔اب علم ہو کہ اللہ اور رسولﷺ نے اس مسئلے میں سکوت فرمایا ہے،مگر ہمارے بعض علماء نے اسے حرام قرار دے دیا۔ اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم خودلذتی/مشت زنی کی وکالت کر رہے ہیں نہ ہم اس کا مشورہ دیتے ہیں کہ سب لڑکوں اور نوجوانوں کا ایسا کرنا چاہیے۔ہمارہ مقصد صرف یہ ہے کہ اس موضوع پر معاشرے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کی حقیقت بیان کریں۔ تا ہم اس کے کوئی نقصانات نہیں اور نہ ہی یہ گناہ کبیرہ ہے۔