Nafsiyat

ADD

Saturday, April 13, 2024

Adultery

 

Adultery




زنا

منی کے اخراج کا چوتھا ذریعہ زنا ہے جو کہ گناہ کبیرہ ہے جس سے ہر صورت میں بچنا چاہیے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ


" زنا کے قریب نہ پھٹکو۔ وہ بہت برا فعل ہے اور بڑا ہی برا راستہ"(بنی اسرائیل آیت32)

زنا کی کئی صورتیں ہیں جو یہ ہیں

پہلی صورت

مرد کا اپنی بیوی کے علاوہ کسی اور عورت سے مباشرت کرنا یا بیوی کا اپنے خاوند کے علاوہ کسی اور مرد سے مباشرت کرنا۔ زنا معاشرے کی تباہی کا ایک بہت بڑا عنصرہے۔اس لیے اسلام میں زنا کی سخت سزا ہے۔شادی شدہ فرد کے لیے سنگ ساری یعنی موت اور غیر شادی شدہ فرد کے لیے 100کوڑے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ


"زانیہ عورت اور مرد دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور ان پر ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملے میں تم کو دامن گیر نہ ہو، اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو اور ان کو سزا ریتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود رہے(سورہ النورآیت 2)"

اللہ کے نبی  صلی الله علیه وسلم    نے ہمسایہ کی عورت سے زنا کو عام زنا سے زیادہ براقرار دیا ہے۔ اس طرح قریبی رشتہ داروں کے ساتھ زنا بہت ہی بری حرکت ہے۔یاد رہے کہ دخول کے بعد دونوں پر غسل فرض ہو جاتا ہے چاہے، انزال ہو یا نہ ہو۔ یہ جنسی بے راہ روی مغرب خصوصاََ امریکہ میں بہت عام ہے۔ایک سروے کے مطابق 97%مرد اور80%عورتیں شادی سے پہلے مباشرت کر چکے ہوتے ہیں۔

زنا کی وجوہات

الف۔ جنسی خواہش پورا کرنے کے لیے مرد سب سے زیادہ پیشہ ور عورتوں کے پاس جاتے ہیں۔ان میں اکثرعورتیں بیمار ہوتی ہیں جن سے سوزاک، آتشک اور ایڈز جیسی مہلک اور خطرناک بیماریاں لگنے کا قوی امکان ہوتا ہے۔ان سے ہر صورت بچنا چاہئے۔ بعض نوجون اپنی جنسی صلاحیت کو چیک کرنے کے لیے پیشہ ور عورتوں کے پاس جاتے ہیں۔مردانہ قوت کو چیک کرنے کا یہ بد ترین طریقہ ہے۔جب بھی کوئی فرد شعوری طور پر اپنی مردانہ قوت کو چیک کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ خوف اور احساس گناہ کی وجہ سے اکثر ناکام رہتا ہے۔ اس کو یا تو تناؤ ہوتا ہی نہیں یا پھر جلد ختم ہو جاتا ہے، یا پھر انزال جلد ہو جاتا ہے۔ ان صورتوں میں اسے یقین ہو جاتا ہے کہ وہ مردانہ کمزوری کا شکار ہے حالانکہ جوانی میں تقریباََ کوئی بھی فرد مردانہ طور پر کمزور نہیں ہوتا۔جس فرد کو کسی بھی وقت تناؤ ہوتا ہے وہ بالکل نارمل ہوتا ہے۔ خرابی اس کے دماغ میں ہوتی ہے جس کے لیے کسی نیم حکیم یا ڈاکٹر کی بجائے ماہر نفسیات سے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

ب۔ زنا کی بہت بڑی وجہ بے پردگی ہے۔تمام ماہرین نفسیات اس بات پر متفق ہیں کہ عورت کی سب سے بڑی زینت اس کا چہرہ ہے اور اسلام میں زینت کو چھپانے کا حکم ہے۔کوئی مانے نہ مانے اسلام میں پردہ فرض ہے۔ جن معاشروں میں جتنی زیادہ بے پردگی ہے وہاں اتنی ہی زیادہ جنسی بے راہ روی ہے۔ ماہرین نفسیات اس بات پر بھی متفق ہیں کہ مرد بصارت سے جنسی طور پر مشتعل نہیں ہوتیں اس لیے اسلام میں عورت کو پردے کا حکم دیا گیا ہے نہ کہ مرد کو۔ ویسے مردوں کو نگاہیں جھکانے کا حکم ہے۔ پاکستان کے ایک بہت بڑے گرلز کالج کے بارے میں معروف ہے کہ اس ادارے کی کم از کم 60%بچیاں باعصمت نہیں رہیتں۔اس ادارے کی تقریباََ ساری بچیاں بے پردہ ہیں۔ دراصل بے پردگی میں مرد وخواتین کے ملنے کے مواقع زیادہ ہو جاتے ہیں جس سے زنا کے موقع بھی زیادہ پیدا ہو جاتے ہیں۔پردے دار خاتون سے کوئی مرد ملنے یا گفتگو کی زیادہ کوشش نہیں کرتا۔

ج۔ مخلوط تعلیم بھی زنا کا ایک اہم سبب ہے۔مخوط تعلیم میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو باہم ملنے کے مواقع زیادہ ملتے ہیں۔لڑکے لڑکیوں کو فلرٹ کرتے ہیں اور لڑکیاں عشق اور شادی کے لالچ میں اپنی عصمت گنوا بیٹھتیں ہیں۔

د۔ مخوط مجالس جنسی بے راہ روی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ امریکہ کے سہ علاقے مثلاََ کیلیفورینا جہاں عورت اور مرد کے ملنے کے موقع زیادہ ہیں وہاں جنسی بے راہ روی زیادہ ہے اور طلاق کی شرح بھی باقی ملک کے مقابلے میں زیادہ ہے امریکہ میں عموماََ طلاق کی شرح 50%سے زیادہ ہے جبکہ کیلیفورنیا میں چار شادیوں میں 3طلاق پر ختم ہوتی ہیں۔ یعنی وہاں طلاق کی شرح 75%ہے۔ میرے پاس تقریباََ ہر ماہ ایک دو کیس ایسے ضرور آتے ہیں جہاں مخلوط مجالس کی وجہ سے میاں یا بیوی دوسری عورت یا مرد میں ہو جاتے ہیں۔ اور گھر بچانے کے لیے ہماری مدد طلب کرتے ہیں۔ نہ جانے وہ شادی شدہ لوگ کتنے ہیں جو ہمارے پاس نہیں آتے اور جنسی بے راہ روی میں مبتلا رہتے ہیں۔اس طرح نہ جانے کتنے گھر خاموشی سے اجڑ جاتے ہیں۔

ر۔ کزن کلچر، ہمارے ہاں عموماََ بچیاں اپنے کزن لڑکوں کے ساتھ میل جول میں کُچھ زیادہ ہی فرینک ہو جاتی ہیں اور گھنٹوں علیحدگی میں ان کے ساتھ گپ شپ کرتی ہیں۔ جس کی وجہ سے لڑکوں کو انہیں فلرٹ کرنے کے موقع مل جاتے ہیں۔اس طرح بہت سی بچیاں ان کزن کے ہاتھوں لٹ جاتی ہیں۔ حالانکہ اللہ کے نبی  صلی الله علیه وسلم    نے سگے جوان بہن بھائی کو بھی تنہائی میں بیٹھنے سے منع فرمایاں ہے۔ اس طرح بہت سے بہنوئی اپنی سالیوں کو فلرٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس گناہ کا مرتکب ہوتے ہیں۔

ڑ۔ جنسی بے راہ روی کا ایک اور بڑا سبب خواتین کا مردوں کے ساتھ “شانہ بشانہ”کام کرنا ہے۔ سیکرٹری لیول کی ایک خاتون سی ایس پی افسر نے مُجھے بتایا کہ مردوں کے ساتھ کام کرنے والی کم از کم 50فیصد عورتیں اپنی عزت بچانے میں ناکام رہتی ہیں۔اس لیے نرسز اور استقبالیہ پر کام کرنے والی خواتین کے لیے اپنی عصمت بچانا نا ممکن نہیں تو بہت مُشکل ضرور ہے۔ تقریباََ 100فیصد ملازم پیشہ خواتین مردوں کی جنسی کا شکار ہوتی ہیں۔

س۔ بڑئے شہروں میں جنسی بے راہ روی کی ایک بڑی وجہ مرد ٹیوٹر ہیں۔ بہت سے گھرانے اپنی جوان بچیوں کو مرد حضرات سے ٹیوشن پڑھواتے ہیں۔ بد قسمتی سے تقریباََ ہر مرد بچیوں کو پھسلانے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک نوجوان لڑکے اور لڑکی کو گھنٹوں اکھٹے بیٹھنے کا موقع دے کر یہ توقع رکھنا کہ خرابی نہ ہو گی سادگی یا حماقت کی انتہاہے۔ گھی آگ کے پاس پڑا ہوا ہو اور پھر بھی نہ پگھلے۔۔۔ نہ ممکن ہے۔ میرے پاس گاہے بگاہے اس طرح کے کیس آتے رہتے ہیں۔

ص۔ بد قسمتی سے ہمارے ہاں سیکسکے ایک بہت بڑے محقق الفریڈ کنسےنے کلکتہ میں ایک لیکچر کے دوران کہاکہ ایشینعورت ماں بنتی ہے حتیٰ کہ دادی اور نانی بن جاتی ہے مگر وہ ساری عمر آرگیزم(جنسی لطف) حاصل نہیں کرتی۔ ایسی عورتیں شدید فرسٹریشن کا شکار ہوتی ہیں ایسی عورتوں میں کچھ صبر شکر کر لیتی ہیں،کچھ نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو جاتی ہیں اور کچھ جنسی بے راہ روی میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔میرے پاس ایک چالیس سالہ خاتوں آئیں انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ ساری عمر کبھی بھی جنسی طور پر مطمئن نہ ہوئیں اور اب ان کا گناہ کرنے کو دل چاہتا ہے۔ نہ جانے کتنی عورتیں اس وجہ سے گناہ میں ملوث ہو جاتی ہیں۔ ہم اس حوالے سے لاہور اور دوسرے شہروں میں ہر ماہ ایک سیمینار/ورکشاپ کا انتظام کرتے ہیں جس میں ازدواجی زندگی کو زیادہ پر لطف بنانے،بیوی کو مطئمن کرنے اور گھریلوں زندگی کو خوشگوار بنانے کے بتاتے ہیں۔

ط۔ آج کل جنسی بے راہ روی کی ایک اہم وجہ انٹرنٹ اور فون پر گپ شپ ہے۔ بہت سے افراد ایک پلاننگ کے تحت بھولی بھالی بچیوں کو ورغلاتے ہیں۔ ماں باپ کو چاہئے کہ کوشش کریں کہ گھر میں جوان بچیاں فون اٹینڈ نہ کریں بلکہ کوئی مرد یا بڑی عمر کی خاتون فون سُنیں۔ اس طرح انٹرنیٹ استعمال کرنے والے بچوں کی نگرانی کی جائے تا کہ وہ اس کا غلط استعمال نہ کر سکیں۔ عموماََ لڑکے لڑکیاں بن کے لڑکیوں سے گپ شپ کرتے ہیں اور پھر وقت پر لڑکی کو اصل صورت حال سے آگاہ کرتے ہیں۔ اب ان حالات میں لڑکی کے لیے پیچھے ہٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس طرح پیشہ ور عورتیں نوجوان لڑکوں کا شکار کرتی ہیں۔

دوسری صورت

مرد کا مرد کے ساتھ مباشرت کرنا اس عمل کو عمل لوط کہا جاتا ہے۔ اسلام میں فاعل اور مفعول دونوں کے لیے سخت سزا ہے۔ ایک بڑے گناہ کے علاوہ آج کے دور میں لواطت اور دوسری جنسی بیماریوں کے پھلنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ عموماََ بچپن سے شروع ہوتا ہے۔ عموماََ فاعل اور مفعول قریبی دوست یا عزیز ہوتے ہیں۔ اکثر فاعل بڑی عمر کا ہوتا ہے جس وجہ سے وہ کم عمر رشتہ دار یا دوست کو بہلا پھسلا کر یا ڈرا دھمکا کر یہ کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ نوجوان جو اکٹھے سوتے ہیں وہ سگے بھائی ہی کیوں نہ ہوں،بعض اوقات اس کا شکار ہو جاتے ہیں میرے پاس اس طرح کے کئی کیس آتے ہیں جہاں ایک بھائی نے دوسرے بھائی سے بدفعلی کی۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ والدین چھوٹے بچوں کی نگرانی کریں۔ان کو بڑے بچوں کے ساتھ اکیلا نہ ہونے دیں۔کسی دوست کے ہاں رات گزارنے نہ دیں۔ خاص کر گھر میں بچے اکٹھے نہ سوئیں۔ اللہ کے نبی  صلی الله علیه وسلم    نے 10سال کی عمر کے بعد دو افراد کو چاہے لڑکے ہوں یا لڑکیاں، بھائی ہوں یا بہنیں، ایک چادر میں سونے سے منع فرمایاہے۔ جدید اہل علم بھی اس بات کی سفارش کرتے ہیں کہ 9سال کے بعد بچوں کے بستر علیحدہ ہوں۔ اس کے علاوہ بچوں کو اس سے بچنے کی تربیت دی جائے۔ ان کو بتایاجائے کہ جونہی کوئی ان کے پشاب یا پاخانہ کی جگہ یا ان کو اپنا ذَکر پکڑنے کو کہے تو یہ نہ صرف انکار کر دیں بلکہ فوراََ اپنے ماں باپ کو بتائیں۔اس طرح کے ایک والد نے اپنے بچوں کی اس طرح کی تربیت کی ہوئی تھی۔ ایک ٹیوٹر نے ان کی چھوٹی بچی سے کہاکہ وہ اس کا ذَکر پکڑے، بچی ہاتھ دھونے کے بہانے اندر گئی اور ساری بات اپنے والد کو بتا دی۔ والد نے ٹیوٹر کو لعنت ملامت کی اور نوکری سے فارغ کر دیاں اس طرح بچی جنسی تشدد سے محفوظ رہی۔

ہمارے ہاں نوکر، نوکرانیاں، ہمسایہ، قریبی عزیز بچوں اور بچیوں کو جنسی طور پر  کرنے کہ کوشش کرتے ہیں لیکن اگر بچوں کی تربیت کر دی جائے تو وہ اس جنسی  سے بچ سکتے ہیں۔میری ایک نوجوان کلائینٹ کو بچپن میں ان کی نوکرانی جنسی طور پر استعمال کرتی تھی۔ اس طرح میری ایک نوجوان شدیدنفسیاتی مریضہ کا جب نفسیاتی تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ پانچ سال کی عمر میں ایک ہمسایہ نے اس کے ساتھ بکدکاری کی کوشش کی تھی اور وہ شدید خوف زدہ ہو گئی اور بھاگ آئی اور ماں کو بتایا۔ اس طرح وہ آئندہ کے لیے بھی محفوظ ہو گئی۔ اس طرح میرے ایک نوجوان کلائنٹ سے اس کے سگے بہنوئی نے بدفعلی کی اور ڈرادھمکا کر بہت عرصہ کرتا رہا حتیٰ کہ پھر اس کو عادت پڑ گئی۔ تا ہم اس کا علاج کیا گیا۔

تیسری صورت

کچھ لوگ جانوروں سے ساتھ جنسی فعل کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف ایک بہت بڑا گناہ ہے بلکہ اس سے فرد کو بہت سی جنسی بیماریاں لگ جاتی ہیں۔ اس طرح کی حرکت شہروں میں کم اور دیہاتوں میں زیادہ ہوتی ہیں جانوروں کو چرانے کوالے نوجوان عموماََ اس میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ اسلام میں ایسے فرد کے لیے سخت سزا ہے۔

حل

حضرت عبداللہ بن مسودؓ نے مروی ہے کہ روسول اللہ   صلی الله علیه وسلم    نے فرمایا”اے نوجوانوں تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کیونکہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے روکنے والا ہے۔اس سے شرمگاہ کی حفاظت ہوتی ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ قاطع شہوت ہے۔”(بخاری، مسلم)

زنا کی جن وجوہات کا گزشتہ اوراق میں ذکر ہوا ہے ان کا تدارک کیا جائے بے حیائی، عریانی، بے پردگی، فحاشی، اور مخلوط مجالس وغیرہ کا خاتمہ کیا جائے سپورٹس اور دوسری مثبت سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے۔






0 comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.