Nafsiyat

ADD

  • Stress is a feeling of emotional or physical tension.

    سٹریس ایک فضول قسم کی خطرناک دماغی بیماری ہے جو انسان کو گھن کی طرح کھا جاتی ہے

  • Depression

    ڈپریشن ایک فضول نفسیاتی بیماری ہے جس میں شدید اداسی،افسردگی اور تنہائی محسوس کرتا ہے۔کچھ کرنے کو دل نہیں کرتا

  • Sexual Myths, Problems and Solutions

    Save translation جنسی خرافات سیکس کے بارے میں مشہور عقائد ہیں جو درست نہیں ہیں۔ اکثر لوگ نہیں جانتے کہ یہ خیالات غلط ہیں۔ کچھ لوگ جنسی خطرہ مول لے سکتے ہیں یا دباؤ محسوس کر سکتے ہیں

  • Sexual Misunderstanding

    مباشرت تعلقات میں ایک تجرباتی طور پر عام نمونہ کی وضاحت کرتا ہے جس میں مرد اور عورت جنسی عمل کو مختلف اہمیت دیتے ہیں۔

  • Strong Woman Weak Man

    یہی وجہ ہے کہ ایک مضبوط عورت اور ایک کمزور مرد کا رشتہ کام نہیں کرتا۔ کیونکہ اگر عورت ضروری چیزوں میں مرد سے زیادہ کارآمد ہو تو

  • Impotence

    نامردی اس وقت ہوتی ہے جب آپ عضو تناسل حاصل کرنے، عضو تناسل کو برقرار رکھنے، یا مستقل بنیادوں پر انزال کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ یہ ED کے ساتھ تبادلہ طور پر استعمال ہوتا ہے۔

  • what woman sex does not like?

    لوگوں میں ایک عام خیال یہ بھی پایا جاتا ہے کہ عورتیں عموماََ جنسی عمل کو زیادہ پسند نہیں کرتیں۔

  • Girls' Sexual Misconceptions, Problems and Solutions

    عورت کے بیرونی جنسی اعضاء(Genitals)کو مجموئی طور پر اندامنہانی(Vulva)کہا جاتا ہے

Tuesday, September 13, 2022

Masturbation, Reason for Masturbation, And how to Control Masturbation

 خودلذتی/مشت زنی کے وجوہات
Masturbation, Reason for Masturbation, And how to Control Masturbation


خودلذتی/مشت زنی کی بہت سی وجوہات ہیں چند اہم درج ذیل ہیں۔

خودلذتی/مشت زنی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بلوغت میں جنسی غدودوں کی کار کردگی کی وجہ سے منی بننے لگتی ہے چونکہ ہم منی کو محفوظ نہیں کر سکتے اس کا نکاس ضروری ہے، اب اگر فردکے پاس منی کے اخراج کا جائز ذریعہ موجود نہیں اور اسے کثرت سے احتلام بھی نہیں ہوتا تو پھر با لغ فرد مشت زنی کے ذریعے اس مادے کو خارج کرتا ہے۔

دوسری بڑی وجہ برئے دوستوں کی صحبت ہے۔یہ دوست ان کو بلوغت کے آغاز ہی میں خودلذتی سے نہ صرف آگاہ کرتے ہیں بلکہ ان کی تربیت بھی کرتے ہیں۔حالانکہ اگران کو علم نہ ہوتا تو ممکن تھا کہ ان کو احتلام ہونے لگتا ہے ان کو مشت زنی کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوتی۔

آج کل نہ صرف نوجوان بلکہ شادی شدہ افراد بھی گندی فلمیں دیکھتے ہیں۔خصوصاََ انٹر نیٹ کے ذریعے فحش مواد سے دیکھتے ہیں انہیں دیکھ کر ان کے جنسی جذبات مشتعل ہو جاتے ہیں۔اس لیے فوری تسکین  کے لیے مشت زنی کر لیتے ہیں۔

بعض خواتین اپنے خاوندوں کے ساتھ بھرپور جنسی تعاون نہیں کرتیں جس کی وجہ سے ان کو ازدواجی زندگی جنسی تسکین سے محروم ہوتی ہیں پھر ایسے لوگ زنا کی بجائے خودلذتی کے ذریعے جنسی تسکین حاصل کر لیتے ہیں۔

بعض گھروں میں کمرے کم مگر افراد کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے میاں بیوی کو مباشرت کے مواقع نہیں ملتے۔ اس صورت حال میں بیوی تو اپنے آپ پر کنٹرول کر لیتی ہے مگر خاوند نہیں کر پاتا چنانچہ وہ زنا کی بجائے مشت زنی کا سہارا لیتا ہے۔


مشت زنی پر کنٹرول

اگرچہ مشت زنی کسی بھی طرح سے نقصان دہ نہیں مگر پھر بھی اگر آپ کنٹرول کرنا چاہیں تو ایسا کر سکتے ہیں۔ کم از کم اس کی تعداد کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں عموماََ احتلام میں اضافہ ہوجاتا ہے۔جس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

مشت زنی کو کنٹرول کرنے کا سب سے موثر اور آسان ذریعہ شادی ہے جب فرد شادی کر لیتا ہے تو پھر اس کو منی خارج ہوتی رہتی ہے جس کی وجہ سے وہ مشت زنی کرنے پر مجبور نہیں ہوتا۔ شادی کے بعد یہ عادت خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔اس لیے اللہ کے نبی ﷺ نے جلد شادی کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔

گندی فلمیں،کہانیاں، فحش کتب،تصاویر، نغمات،اور بری صحبت سے بچیں۔ یہ چیزیں فرد میں جنسی ہیجان پیدا کرتی ہیں اور پھر فرد مشت زنی کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

کھیلوں کی طرف زیادہ توجہ دی جائے۔ پسندیدہ کھیلوں میں حصہ لیا جائے۔ اگر فرد کھیلوں میں بھر پور حصہ لے تو اس کی توجہ سیکس کی طرف کم ہو جاتی ہے اور مشت زنی کی تعداد بہت کم ہو جاتی ہے۔

مثبت مشاغل کو اختیار کیا جائے۔ لازماََ کچھ وقت روزانہ صحت مند مشاغل میں صرف کیا جائے۔ اس سے خودلذتی کی طرف توجہ کم ہو جائے گی۔

رفاہ عامہ کے کاموں میں دلچسپی لیں۔محلہ کی بہتری کے لیے کوئی کام کریں۔لوگوں کی خدمت کریں بوڑھوں کی مدد کریں۔


عموماََ فرد کسی ایک خاص جگہ مشت زنی کرتا ہے، پھر وہ جب بھی اس جگہ جاتا ہے تو وہ بے اختیار مشت زنی کر لیتا ہے۔ چنانچہ آئندہ جب بھی مشت زنی کرنا چاہیں تو جگہ بدل لیں۔ اس سے مشت زنی کی تعداد کم ہو جائے گی۔

اکثر اوقات فرد ایک خاص وقت پر مشت زنی کرتا ہے۔ عموماََ نوجوان رات کو کرتے ہیں۔آئندہ رات کے بجائے صبح کریں۔ چند دنوں کے اندر مشت زنی کی تعداد کافی کم ہو جائے گی۔

نوجوان اکثر ایک خاص تعداد میں مشت زنی کرتے ہیں مثلاََ ہفتہ میں دوبار آئندہ اس کی تعداد کم کریں تو آپ کنٹرول بڑھ جائے گا۔

استثنٰی کا استعمال کرلیں۔ یعنی نوٹ کریں کہ جب آپ مشت زنی نہیں کرتے تو کیا کرتے،پھر وہی مزید کریں۔مثلاََایک لڑکے کو جب بھی مشت زنی کی خواہش ہوتی تو وہ کوئی مذہبی کتاب پرھنے لگتا، دوستوں سے ملنے چلے جاتا وغیرہ۔اسے کہا جائے گا کہ وہ ان چیزوں کو زیادہ کرے تو اس کی یہ عادت بہت کم ہو جائے گی۔

10۔ جب بھی مشت زنی کی خواہش ہو تو لازماََ نئے کپڑئے پہنیں پھر مشت زنی کریں۔

11۔ جونہی مشت زنی کرنے کی خواہش پیدا ہو تو فوراََ نہ کریں بلکہ اسے آدھا گھنٹہ لیٹ کرلیں۔

12۔ یہ بہت ہی موثر طریقہ ہے۔ اگر اسے مناسب طور پر استعمال کیا جائے تو مشت زنی کو آسانی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

آرام سے کسی جگہ بیٹھ جائیں۔

آنکھیں بند کر لیں،جسم کو ڈھیلا چھوڑدیں، 10لمبے سانس لیں۔

اب تصورکریں کہ آپ اپنی پسند کی جگہ میں مشت زنی کرنے لگے ہیں اور آپ کا ہاتھ اپنے ذَکرکی طرف جا رہا ہے مگر مشت زنی کرنی نہیں۔تصور کو بڑا اور روشن بنائیں۔

پہلی تصویر کو ایک طرف کر دین اب دوسرا تصور کریں کہ ایک اور "آپ" ہیں اسی جگہ بیٹھے ہیں مگر مشت کو دل نہیں کر رہاہے۔ خواہش ہی نہیں ہے۔آپ بہت خوش ہیں کہ اپنے آپ پر کنٹرول ہے۔ اس تصویر کو بھی بڑا اور روشن بنائیں۔

اب دوسری بعد والی تصویر کو چھوٹا کرتے جائیں حتیٰ کہ یہ ایک نقطہ بن جائے۔ آپ نے اکثر ٹی وی پر دیکھا ہو گا کہ بڑی تصویر سکڑ کر نقطہ بن جاتی ہے اور نقطہ پھیل کر تصویر بن جاتی ہے۔

اب اس نقطہ کو پہلی تصویر کے درمیاں میں رکھیں اور"شوں "کی آواز نکال کر اس نقطہ کو تیزی کے ساتھ پھیلا دیں کہ یہ تصویر کو ڈھانپ لے۔ اس طرح یہ مشق دس بار کر لیں۔ بعد ازاں روزانہ دوبارہ کر لیں۔ اگر آپ نقطہ کو پھیلانے میں چند سیکنڈ سے زیادہ وقت لیں تے تو یہ طریقہ موثر ہو گا۔لہٰذا نقطہ کو بہت تیزی کے ساتھ ساتھ پھیلائیں۔

13۔ اللہ کے نبیﷺ نے ہم نوجوانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ روزہ رکھیں کیونکہ یہ قاطع شہوت ہے۔(بخاری،مسلم)

Masturbation Is Not Bad Thing?

 مشت زنی نقصان دہ نہیں
Masturbation Is Not Bad Thing?

حقیقت یہ ہے کہ خودلذتی/مشت زنی کے کسی بھی طرح کے کوئی برے اثرات نہیں ہیں۔یعنی یہ عمل فرد کی ذہنی،جسمانی،اور جنسی صحت کے لیے ہر گز نقصان دہ نہیں۔اگر مشت زنی/خود لذتی واقعی نقصان دہ ہوتی تو اکثر لوگوں کے ہاتھوں پر بال ہوتے،سر گنجے ہوتے،چہرے پھینسیوں اور دانوں سے بھرے ہوتے۔اکثریت کو مرگی کے دورے پڑتے اور پاگل ہوتے،اوسط عمر کم ہوتی جو کہ اب 32سال سے بڑھ کر 56سال ہو چکی ہے،ذَکرکی لاغری اور کجی کی وجہ سے اکثر مردوں کو بیویاں بھاگ گئی ہوتیں۔چاروں طرف نظردوڑائیں کیا واقعی ایسا ہے؟ ظاہر ہے کہ ایسا نہیں۔

بعض لوگ کہتے ہیں ایک حد تک تومشت زنی کے کوئی نقصان نہیں مگر اگر یہ حد سے برح جائے تو پھر یہ نقصان دہ ہے۔یہ ایک دھوکا،فریب اور جھوٹ ہے۔کیا زیادہ بولنے سے فرد کمزور ہو جاتا ہے؟یا جو فرد کم بولتا ہے یا خاموش رہتا ہے وہ طاقتور ہوتا ہے؟پہلی بات تو یہ ہے کہ حد کا کیا معیار ہے۔ ہر فرد کی حد دوسرے سے مختلف ہے۔ایک فرد کی حد ہفتہ میں ایک بار ہے جبکہ دوسرے کی حد دن میں ایک بار تاہم ایک دن میں 7/8بار کرنا بھی حد سے گزرنا اور زیادتی نہیں ہے۔حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی انسان فطری طور پر حد سے زیادہ مشت زنی نہیں کر سکتا۔کیونکہ اگر وہ حد سے زیادہ کرے گا تو منی ختم ہو جائے گی،ذَکرسوج جائے گا۔خصیوں میں درد ہونے لگے گا،ذَکر سے منی کے بجائے خون نکلنے لگے گا اور انفکشن کی وجہ سے ذَکر میں درد ہونے لگے گا، ایسا تو شاید ہی کسی کے ساتھ ہوا ہو۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسی صورت میں چند دن مشت زنی چھوڑنے سے ہر چیز نارمل ہو جاتی ہے اور کوئی مستقل خرابی پیدا نہیں ہوتی،یہ فطرت کا سسٹم ہے۔یعنی کسی علاج کی ضرورت نہیں البتہ ذیادہ مشت زنی اور  مشت زنی میں فرق ہے۔ مشت زنی میں فرد بغیر کسی خواہش اور ضرورت کے مشت زنی کرتا ہے جس طرح بعض لوگ بار بار ہاتھ دھوتے ہیں۔اس صورت میں یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے جس کو  او سی ڈی کہا جاتا ہے۔اس کے لیے کسی ماہر نفسیات سے علاج کرایا جائے۔

تاہم کچھ مشت زنی کے بعد کمزوری محسوس کرتے ہیں۔اس کی بڑی وجہ توقع ہے جس کا ذکر ہم کر چکے ہیں جیسا سوچتے ہیں ویسا ہی ہو جاتا ہے۔دوسرا فرد مشت زنی کی وجہ سے شدید احساس گناہ محسوس کرتا ہے۔جس کی وجہ سے وہ شدید ڈپریشن اور فکر مندی کا شکار ہو جاتا ہے۔ڈپریشن میں فرد شدید اداسی اور افسردگی محسوس کرتا ہے۔اس کا کسی کام میں دل نہیں لگتا۔توجہ منتشر ہو جاتی ہے چڑچڑاپن پیدا ہو جاتا ہے۔جنسی خواہش ختم ہو جاتی ہے،فرد کی بھوک اور نیند بھی ختم ہو جاتی ہے اور کمزور ہونے لگتا ہے۔اس کا وزن کم ہو جاتا ہے،اب فرد کو یقین آ جاتا ہے کہ وہ واقعی مشت زنی کی وجہ سے نہ صرف بیمار اور کمزور ہو گیا ہے بلکہ جنسی طور پر بھی ختم ہو گیا ہے۔حالانکہ اس کی بڑی وجہ توقع اور دوسری ڈپریشن ہے نہ کہ مشت زنی۔کمزوری کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ مشت زنی کے بعد فرد بہت ریلیکس ہو جاتا ہے جس وہ کمزوری سمجھ لیتا ہے۔حالانکہ یہ صرف ہوتی ہے نہ کہ کمزوری۔ایسے نوجوان جب کسی 100سالہ سنیاسی بابے کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں تو یہ ان کویہ بتا کر کہ وہ جنسی طور پر ختم ہو چکے ہیں اس قدر خوف زدہ کر دیتے ہیں کہ یہ نوجوان غربت کے باوجود علاج پر ہزاروں روپے خرچ کر دیتے ہیں۔یہ بنگالی بابے ان نوجوانوں کوکشتے وغیرہ دیتے ہیں جو اکثر مضر ہوتے ہیں۔میرے ایسے ایک کلائنٹ کو کشتہ دیا گیا جس سے اس کے گردہ ناکارہ ہو گئے۔ سرکاری ہسپتالوں میں گردے کے وارڈ میں اکثر مریض اسی طرح کے ہوتے ہیں۔


حقیقت یہ ہے کہ منی کا اخراج پیشاب کے اخراج کی طرح ایک نارمل،مفید اور صحت مندعضویاتی عمل ہے۔یہ اس چیز سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ جب کسی نوجوان کی شادی ہوتی ہے تو وہ شروع میں بکثرت مباشرت سے لطف اندوز ہوتا ہے جس سے بہت زیادہ منی خارج ہوتی ہے مگر اس کی صحت بہتر ہوتی ہے۔چنانچہ اکثر نوجوان شادی کے بعد ذیادہ صحت مند اور موٹے ہو جاتے ہیں کیونکہ مباشرت سے ان کو جسمانی اور ذہنی سکون اور راحت  ملتی ہے۔معلوم ہوا کہ منی کا اخراج چاہے مباشرت سے ہو یا احتلام سے، یا مشت زنی سے مفید چیز ہے۔آپ دودھ کو گلاس میں ڈال کر پئیں یا بوتل میں، منہ لگا کر پیئں یا  کے ساتھ اس کے اثرات اچھے ہی ہوں گے یعنی دودھ ہر صورت میں مفید ہو گا۔

اس سلسلے میں ایک اہم بات یاد رہے کہ جب منی خارج ہوتی ہے اس کی جگہ نئی منی پیدا  ہو جاتی ہے۔بالکل تھوک کی طرح،ہم تھوکتے ہیں تو پھر تھوک آ جاتا ہے۔چاہے دن میں 100بار تھوکیں۔ظاہر ہے کہ زیادہ تھوکنے سے صحت پر برے اثرات نہیں پڑتے۔اسی طرح جب ہم کسی کو خون دیتے ہیں تو وہ 48گھنٹوں میں پورا ہو جاتا ہے۔

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مشت زنی سے ذَکر کی نسیں مر جاتی ہیں یا ابھر آتی ہیں جس سے ذَکر کو نقصان پہنچتا ہے۔جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ایک صاحب کی نئی نئی شادی ہوئی انکی بیوی کی فرجبہت تنگتھی۔وہ جب بھی مباشرت کرتے ان کے ذَکر کی جلد پھٹ جاتی یعنی فرج مباشرت میں ایک حد سے زیادہ نہیں کھل سکتی۔دوسرے الفاظ میں فرج کو ذَکر کے سائز کے مطابقنہیں کیا جا سکتا۔جبکہ مشت زنی میں مٹھی آپ کے کنٹرول میں ہوتی ہے آپ اسے جتنا چاہیں کھول یا تنگ کر لیں مشت زنی میں آپ اپنی مٹھی کو ذَکر کے سائز کے مطابق آسانی سے کر سکتے ہیں۔دوسرے الفاظ میں مشت زنی سے ذَکر کو کسی بھی طرح سے کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔

؎ گذشتہ صدی میں مشت زنی کے حوالے سے ترقی یافتہ دنیا میں بہت ریسرچ ہوئی اورابھی تک اس کے کسی طرح کے نقصان ثابت نہیں ہو سکے۔(دستور:ذاکر:مبین:کیول دھیر:)اس سلسلے میں بنیادی کام ایک امریکی ڈاکٹر ماسٹر نے اپنی بیوی جانسن کے ساتھ مل کر کیا۔ماسٹر اور جانسن کے تقریباََ 22سال سیکسکے14ہزار مختلف عنوانات پر ریسرچ کی۔ان کی ریسرچ سے بھی یہی بات ثابت ہوئی کہ مشت زنی کے کسی بھی طرح کے کوئی نقصانات نہیں۔

ایک ریسرچ میں کُچھ نوجوانوں کو کئی ماہ تک روزانہ زیادہ سے زیادہ مشت زنی کرنے کو کہا گیا۔ریسرچ کے شروع میں تمام نوجوانوں کے بہت سے ٹیسٹ کئے گئے۔مقررہ وقت کے بعد افراد کو انہی ٹیسٹوں کی مدد سے دوبارہ چیک کیا گیا اور مشت زنی کے کسی بھی طرح کے برئے اثرات سامنے نہ آئے۔

ایک اور ریسرچ میں کئی سو افراد پر تجربہ کیا گیا۔ان کو دن میں کئی بار مشت زنی کرنے کو کہا گیا کئی ماۃ تک مسلسل یہ عمل جاری رہا ریسرچ کی تکمیل پر ان افراد کے ٹیسٹ کئے گئے تو کسی بھی فرد کو کوئی بھی خرابی یا کمزوری نہ ہوئی۔

کچھ رپورٹوں سے تو یہ بھی معلوم ہوا کہ جن اتھلیٹوں نے مقابلے سے کچھ دیر پہلے مشت زنی کی وہ ریلیکس اور فریش ہو گئے اور انہوں نے اپنے قومی ریکارڈ کو ٹوڑا۔اتھلیٹوں اور عام لوگوں کے ساتھ اوربھی بہت سی شاندار ریسرچ ہوئی ہیں جن سے مشت زنی کی تباہ کاریوں میں سے کچھ بھی سچ ثابت نہ ہو سکا۔

موجودہ علم اور تحقیق کی روشنی میں یہ بات پورے اعتماد اور دعوے سے کہی جا سکتی ہے کہ مشت زنی کے کسی بھی طرح کے کوئی نقصانات نہیں بلکہ بعض ماہرین کے مطابق تو مشت زنی ایک مفید عمل ہے۔(دستور:مبین:ذاکر:)جس سے انسان کو جنسی تسکین،سکون،راحت اورتسلی حاصل ہوتی ہے جس سے فرد کو جسمانی اور ذہنی فلاح ھی حاصل ہوتی ہے مشت زنی سے فرد کو وہی استراحت حاصل ہوتی ہے جو انسان کو مباشرت یا مزیدار کھانے کے بعد حاصل ہوتی ہے۔یعنی عورتوں اور مردوں کے لیے مشت زنی جنسی اور ذہنی سکون کا باعث ہے۔میرے بہت سے کلائنٹ اپنی ٹینشن اور ذہنی دباؤکو ختم کرنے کے لئے مشت زنی کا ذریعہ اختیار کرتے ہیں اس سے ان کو سکون ملتا ہے لیکن اگر فرد کو احساس گناہ ہو تا اسے جنسی تسلی تو ضرور حاصل ہو تی ہے مگر ذہنی سکون نہیں ملتا۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ مشت زنی جنسی احساسات اور صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے کیونکہ خدا نے انسانی جسم کو کچھ اس طرح بنایا ہے کہ اس کو جو حصے زیادہ استعمال ہوتے ہیں وہ زیادہ مضبوط اور صحت مند ہوتے ہیں مثلاََ لمبی دوڑ،دوڑنے والے افراد کی ٹانگیں عام لوگوں سے زیادہ مضبوط،صحت مند اور گٹھیہوں گی، اسی طرح مشقت کہ وجہ سے ایک مزدور کے بازوں اور سینہ نسبتاََ زیادہ مضبوط اور گٹھے ہوئے ہوں گئے۔اسی طرح مشت زنی سے جنسی صلاحیتمردانہ قوتمیں اضافہ ہوتا ہے۔


کسی وجہ سے جنسی عمل سے محروم ہوتے ہیں،ان کی جنسی صلاحیت کم ہونے لگتی ہے یعنی جنسی سرگرمی سے جنسی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

نوٹ:میں اس حصے کو کتاب میں شامل نہ کرنا چاہتا تھا پھر سوچا کہ ایسا کرنا علمی بددیانتی ہو گی۔

مردوں کے دو اہم جنسی مسائل سرعتِ انزال اور نامردی ہیں۔ان دونوں امراض کے علاج کا سب سے موثر طریقہ علاج مشت زنی ہی ہے جوپوری دنیا میں کامیابی سے استعمال ہو رہا ہے۔اسی طرح عورتوں کا ایک اہم جنسی مسئلہ ہے جس میں مباشرت کے دوران دخول ناممکن ہوتا ہے اس مسئلے کا اہم حل بھی مشت زنی ہے۔

Masturbation Side Effects

 مشت زنی کی "تباہ کاریاں "
Masturbation Side Effects


مشت زنی کے مفروضہ نقصان کے حوالے سے جتنے قصے،کہانیاں اور افسانےمشہور ہیں شاید ہی کسی اور چیز سوائے ہپناٹزم کے مشہور ہوں گے۔ اوردو میں سیکس کی کوئی کتاب اٹھا کر دیکھ لیجئے وہ مشت زنی کی فرضی نقصانات سے بھری ہوئی ہے جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

ہومیوں ڈاکٹر علی اصغر چودھری لکھتے ہیں:

مشت زنی سے خود اعتمادی اور قوت ارادی ختم ہو جاتی ہے۔دماغ اور بنائی کمزور ہو جاتی ہے۔ذہنی الجھنیں بڑھ جاتی ہیں۔فرد تنہائی پسند ہو کر زندگی کے ہنگاموں سے کنارہ کش ہو جاتا ہے۔عضو مخصوص کی رگیں ابھر آتی ہیں اور ٹیڑھا پن ہو جاتا ہے۔درمیان میں سے پتلا ہو جاتا ہے۔ایسے لڑکے جوان ہو کر عموماََ اخلاقی مجرم بن جاتے ہیں۔مطالعہ کرنے کو جی نہیں چاہتا۔کُچھ یاد نہیں رہاتا۔بے چینی،اداسی،افسردگی،مایوسی،گھبراہٹ اور جھجھک اس پر طاری ہوجاتی ہے۔کھیلوں میں حصہ لینے سے کتراتے ہیں۔مشت زنی سے جریان،احتلام،سرعتِ انزال اور نامردی تک امراض پیدا ہو سکتے ہیں۔معدہ خراب ہو جاتا ہے،بھوک مر جاتی ہے،رات کو وحشت ناک خواب آتے ہیں۔چہرہ ہر وقت بے رونق رہتا ہے۔گال پچک جاتے ہیں اور زندہ لاش بن کر رہ جاتا ہے۔

معروف لکھاری اور استاد علی عباس جلالپوری ارشاد فرماتے ہیں:

کثرت جلق بلا شبہ ایک نوخیز کے جسم اور ذہن کے اکثر عوارض کا سبب بن جاتی ہے۔بارہ تیرہ سال کی عمر میں کثرت و تواتر سے جلق لگائی جائے تو اعضائے تناسل کی نشوونما رک جاتی ہے۔کوتاہی لاغری اور کجی کے باعث مبلوق مقاربت کے قابل نہیں رہتا۔اس کا نظام بھی ماؤف ہو جاتا ہے۔آنکھیں اندردھنس جاتی ہیں۔ان کے گرد سیاہ حلقے نمودار ہو جاتے ہیں آنکھوں کی پتلیاں بے رونق اور بے نور ہو جاتی ہیں۔چہرے کا رنگ مٹیالا ہو جاتا ہے۔چہرے پر پھنسیاں نکل آتی ہیں۔ہاتھ بھیگے بھیگے اور سرد رہتے ہیں،حافظہ کمزور ہو جاتا ہے۔بات کرتے وقت مخاطب سے آنکھ نہیں ملا سکتا نہ کسی مسئلے پر غور فکر کر سکتا ہے اس کا اعتماد نفس مجروح ہار جاتا ہے۔ مزاج ہموار نہیں رہتا،عزم وحوصلہ سے عاری ہو جاتا ہے متلون مزاج اور چڑچڑاپن ہو جاتا ہے اور ٹوٹے ہوئے جملوں میں بات کرتا ہے۔دوسرے ہم جنسوں کی صحبت سے گریز کرتا ہے اور کھیلوں میں حصہ نہیں لیتا،یکہ وتنہااِدھر اُدھر گھومتا پھرتا رہتا ہے۔بدن کی صفائی کا خیال نہیں رکھتا، شادی کے نام سے گھبراتا ہے، جوان عورت سے بات کرتے ہوئے اس کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں دل دھک دھک کرنے لگتا ہے۔وہ عصبی المزاج اور تشویش کی الجھن میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ بس میں سفر کر رہا ہو تا ڈرتا ہتا ہے کہ کہیں اس کی ٹکر انہ جائے، سنیما میں بیٹھا ہوا تو اوپر دیکھتا ہے کہ کہیں چھت نہ گر پڑئے، اس کے اقدام اور پیش رفت کی قوت سلب ہو جاتی ہے۔اوراس میں مریضانہ جھجک پیدا ہو جاتی ہے،نفسیاتی رکاوٹ کے باعث وہ معمولی سا کام بھی سلیقے سے نہیں کر سکتامثلاََ ٹیکسی والے کو آواز دینا،کھڑکی سے ٹکٹ خریدنا،ریل میں سفر کرنا،پبلک بیت الخلاء کو استعمال کرنا، ان سب کاموں کو کرتے وقت گھبرا جاتا ہے۔وہ نہ کسی کے مذاق پر کھل کر ہنس سکتا ہے اور نہ کسی مصیبت میں کسی سے اظہار ہمدادری کر سکتا ہے۔اس کی خاموشی اور لب بستگی کے باعث لوگ اسے متکبر سمجھنے لگتے ہیں کیونکہ وہ اس کے عجیب وغریب طرزعمل کے اصل اسباب سے نا واقف ہوتے ہیں۔ اسے اپنی المانک حالت کا احساس ہوتا ہے۔وہ زندگی کے حقائق سے گریز کر کے بڑے بڑے بلند نصب العین اپنالیتا ہے اور ہیرو بننے کے خواب دیکھنے لگتا ہے۔ادبی ذوق سے بہرہ وار ہو تو معیار سے گرا ہوا ادب تخلیق کرتا ہے۔اس کے احساس سے رکاوت اور تخیل میں خوابنا کی سی آ جاتی ہے۔وہ اس کے شعروں اور قصوں میں بھی رقیق جذباتیت اور المناک افسردگی کا رنگ بھرتی رہتی ہے۔


200سال قبل مغرب میں بھی اسی طرح کی بے شمار سروپا باتیں مشہور تھیں کہ مشت زنی سے انسان پاگل ہو جاتا ہے۔(ایک بار ایک عالم نے ایک پاگل خانہ میں ایک پاگل کو مشت زنی کرتے دیکھا تو نتیجہ نکالا کہ مشت زنی سے انسان پاگل ہو جاتا ہے۔حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ بھوک پیاس کی طرح جنسی تسکین ایک فطری تقاضاہے۔)بینائی کمزور ہو جاتی ہے، حافظہ ختم ہو جاتا ہے،فرد چکریا سرگرانی محسوس کرتا ہے،مرگی کے دورے پڑتے ہیں،فرد شدید ذہنی امراض،دل کے امراض اور ضعف عقل کا شکار ہو جاتا ہے،منہ پر دانے نکل اور جسم پر موکے آجاتے ہیں،فرد گنجے پن اور شرمیلے پن میں مبتلا ہو جاتے ہیں مغرب اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک میں تو جدید تحقیق کی روشنی میں نوجوانوں کو معلوم ہو چکا ہے کہ مشت زنی کے نقصان کی کوئی حقیقت نہیں۔یہ جہالت کے دور کی باتیں تھیں مگر بد قسمتی سے ہم ابھی تک اسی دور میں رہ رہے ہیں۔

Islam and masturbation

 اسلام اور مشت زنی
Islam and masturbation


مشت زنی کے حوالے سے دوسرا اہم مسئلہ احساس گناہ کا ہے۔میرے ایک کلائینٹ نے مشت زنی سے بچنے کی بھرپور کوشیش کی مگر کامیاب نہ ہو سکا۔پھر احساس گناہ کی شدت کی وجہ سے خودکشی کی مگر خوش قسمتی سے کامیاب نہ ہو سکا۔مشت زنی گناہ ہے یا نہیں،چھوٹا گناہ ہے یا بڑا،اس پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے مگر خودکشی پر تو دوذخ لازم ہو جاتی ہے۔

مشتت زنی/خودلذتی کے حوالے سے ایک بات ذہن میں رہے کہ شروع میں عموماََ نوجوان اسے شوق سے نہیں کرتے بلکہ مجبوراََ کرتے ہیں دراصل مرد کے مثانے کے قریب منی کی دو تھیلیاں ہوتی ہیں جو منی کا ایک حصہ بناتی ہیں۔یہ نالیاں تقریباََ ساڑھے تین دن بعد بھر جاتی ہیں۔منی کا اخراج نہ ہونے پر ان میں اور ٹینشن ہوتی ہے جس  کی وجہ سے فرد خودلذتی/مشت زنی پر مجبور ہو جاتا ہے۔

مشت زنی کے حوالے سے اماموں کی رائے میں اختلاف ہے۔

امام مالکؒ اور شافیؒ اسے گناہ اور حرام سمجھتے ہیں۔

امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک گناہ (زنا) سے بچنے کے لیے بوقت ضرورت کی جاسکتی ہے اور خدا معاف فرما دے گا۔

امام احمد بن حنبلؒ اسے جائز سمجھتے ہیں۔ان کے نزدیک اس کا کوئی گناہ نہیں۔


اسلام میں حلال وحرام بہت واضح ہیں۔اسلام کا ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ ہر چیز حلال ہے جب تک اللہ اور اس کے رسولﷺ نے اسے حرام قرار نہ دیا ہو۔ قرآن مجید میں مشت زنی کے حرام ہونے کا کہیں بھی واضح ذکر نہیں۔ بعض علماء نے سورہ مومنین کی آیات5,6:


اس سے اخذ کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ حرام ہے۔ جب کہ بہت سے دوسرے علماء نے یہ مفہوم نہیں لیا کچھ نے کہا کہ اس سے مراد متعہ ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد زنا ہے۔ یعنی اس حوالے سے اہل علم میں خاصا اختلاف ہے۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بیوی اور لونڈی کی ہر چیز جائز ہے ۔


قرآن مجید کے مطالعہ سے ایک بات سامنے آتی ہے کہ بعض جگہ قرآن نے ایک چیز کی حرمت کا صرف اشارہ کیا مگر کسی دوسری جگہ اسے وضاحت سے حرام قرار دے دیا گیا۔ یعنی کوئی ایسا گناہ کبیرہ نہیں جس کو قرآن و حدیث میں واضاحت سے بیان نہ کیا گیا ہو۔ چنانچہ قرآن مجید میں مشت زنی کے حرام ہونے کی کوئی واضح آیت موجود نہیں۔ اس طرح نبیﷺنے بھی اسے حرام قرار نہیں دیا۔میں نے احادیث کی اہم کتب کو چھان مارا،مجھے مشت زنی کی حرمت پر کوئی ایک بھی صیح حدیث نہیں ملی۔ صرف انس بن مالکؒ کے حوالے سے ایک حدیث کا ذکر آتا ہے مگر اہل علم نے اسے غریب قرار دیا ہے کیونکہ اس کے سند میں بعض راوی مجہول اور ضعیف ہیں۔(سلطان احمد اصلاحی)

پھر میں نے علمائے اہل حدیث اور احناف سے بھی رابطہ کیا تو وہ بھی کسی صیح حدیث کی طرف میری رہنمائی نہیں کر سکے۔ یہ مسئلہ موجودہ دور کی پیداوار نہیں بلکہ اللہ کے نبیﷺ کے دور میں بھی تھا۔


 میری ناقص رائے میں اللہ اور اس کے نبیﷺ نے اس مسئلہ سے صرف نظر کیا ہے۔ چنانچہ امام ذہبیؒ نے اپنی مشہور کتاب " گناہ کبیرہ کی کتاب"میں 78گناہ کبیرہ کاذکر کیا ہے۔ جو درج ذیل ہیں۔


احسان جتلانا

40

اللہ کے ساتھ شرک کرنا

1

تقدیر کو جھٹلانا

41

قتل کرنا

2

لوگوں کی پوشیدہ باتوں کی ٹوہ لگانا

42

جادو کرنا

3

چغل خوری کرنا

43

نماز چھوڑنا

4

بلا وجہ لعنت کرنا

44

زکوٰۃ ادا نہ کرنا

5

دھوکہ دینا اور عہد پورا نہ کرنا

45

بلا ضرورت تصویر بنانا

6

نجومی اور کاہن کی تصدیق کرنا

46

طاقت کے باجود حج نہ کرنا

7

خاوند کی نافرمانی کرنا

47

والدین کی نا فرمانی کرنا

8

ماہ رمضان کا روزہ بغیر عذر کے چھوڑنا

48

غلازت سے پرہیز نہ کرنا

9

پڑوسی کو تکلیف دینا

49

زنا کرنا

10

مسلمانوں کو تکلیف یا گالی دینا

50

عمل قوم لوط

11

سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا

51

غلط رواج پیدا کرنا یا گمراہی کی دعوت دینا

12

مردوں کا سونا یا ریشم پہننا

52

یتیم کا مال کھانا

13

غلام کا بھاگ جانا

53

ظلم اور سر کشی کرنا

14

غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا

54

میدان جنگ سے فرار

15

جان بوجھ کر حقیقی نسب سے انکار کرنا

55

جانواروں کے منہ پر داغ لگانا

16

جھگڑالوپن کا مظاہرہ کرنا

56

گھمنڈ کرنا اور ڈینگیں مارنا

17

اضافی پانی روکنا

57

جھوٹی گواہی دینا

18

کم تولنا یا کم ناپنا

58

شراب پینا

19

اللہ کے تدبیروں سے بے خوف ہونا

59

جوا بازی

20

مردار یا خنزیر کا گوشت کھانا

60

پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا

21

اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا

61

مال ٖغنیمت میں خیانت کرنا

22

مسلمان کو کافر کہنا

62

چوری کرنا

23

دھوکہ فریب دینا

63

ڈاکہ ڈالنا

24

سودی لین دین

64

جھوٹی قسم کھانا

25

غلط فیصلہ کرنے والا قاضی

65

ظلم و زیادتی کرنا

26

جھگڑے کے دوران گالیاں دینا

66

غنڈہ ٹیکس وصول کرنا

27

نسب کا طعنہ دینا

67

حرام کھانا

28

میت پر نوحہ کرنا

68

خودکشی کرنا

29

جعلی حسن پیدا کرنا

69

اکثر باتوں میں جھوٹ بولنا

30

زمین کے نشانات مٹانا

70

اللہ کے قانون سے ہٹ کر فیصلہ کرنا

31

صحابہ کرامؓمیں سے کسی کو گالی دینا

71

فیصلہ کرنے پر رشوت لینا

32

مسلمانوں کی طرف اسلحہ کے ساتھ اشارہ کرنا

72

کمزور،غلام،لونڈی،بیوی یا جانور پر ظلم کرنا

33

حدود حرم میں زیادتی کرنا

73

جنس مخالف کی مشاہبت اختیار کرنا

34

خیانت کرنا

74

حلالہ کرنے والا اور کروانے والا

35

دنیاکے حصول کے لیے علم حاصل کرنا اور علم کو چھپانا

75

قریبی رشتہ داروں سے قطع تعلق کر لنا اور صلہ رحمی نہ کرنا

36

حاکم وقت کا رعایا کو دھوکہ دینا اور ان پر ظلم کرنا

76

تکبر اور بڑائی کی غرض سے تہہ بند ٹخنوں سے نیچے رکھنا

37

دیونی اختیار کرنا یعنی اپنے گھر والوں میں اخلاقی برائی (زنا) کو برداشت کرنا۔

77

اللہ اور روسولﷺ پر جھوٹ بولنا(یعنی ان کی طرف لغویات منسوب کرنا)

38

جمعہ اور فرض نماز کو کیتََا ترک کر دینا، باجماعت کی بجائے تنہا نماز پڑھنا

78

مصیبت کے وقت طمانچے مارنا، نوحہ کرنا، کپڑے پھاڑنا، سر کے بالوں کو منڈوادینا، بالوں کو نوچنا،ہلاکت اور تباہی کی بددعا کرنا

39


پوری فہرست کا بغور جائزہ لیں اس فہرست میں خودلذتی کا کہیں ذکر نہیں۔

ایک زمانے میں مجھے حیرت تھی کہ ایک کام جسے 95%لوگ کرنے پر مجبور ہیں وہ گناہ ہے۔اب علم ہو کہ اللہ اور رسولﷺ نے اس مسئلے میں سکوت فرمایا ہے،مگر ہمارے بعض علماء نے اسے حرام قرار دے دیا۔ اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم خودلذتی/مشت زنی کی وکالت کر رہے ہیں نہ ہم اس کا مشورہ دیتے ہیں کہ سب لڑکوں اور نوجوانوں کا ایسا کرنا چاہیے۔ہمارہ مقصد صرف یہ ہے کہ اس موضوع پر معاشرے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کی حقیقت بیان کریں۔ تا ہم اس کے کوئی نقصانات نہیں اور نہ ہی یہ گناہ کبیرہ ہے۔