Nafsiyat

ADD

Sunday, September 11, 2022

Nocturnal Ejaculation

احتلام
Nocturnal Ejaculation

ایک دبلا پتلا نوجوان میرے کلینک میں آیا۔ وہ بہت پریشان تھا۔ اُس نے بتایا کہ وہ دن بہ دن کمزور ہوتاجا رہا ہے۔ اس کی مردانہ قوت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ میں نے وجہ پوچھی تو بتایا کہ اسے ہفتہ میں ایک بار احتلام ہو جاتا ہے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ آیا وہ بچپن میں موٹا تازہ تھا؟ اُس نے نفی میں سر ہلایا۔ یعنی کے بلے پن کی وجہ احتلام نہ تھا۔ مگروہ اس کو وجہ سمجھ کر پریشان تھا۔


منی کے اخراج کا دوسرا بہترراستہ احتلام ہے جن نوجوانوں کو مباشرت یا خودلذتی(مشت زنی) کا کثرت سے موقع نہیں ملتا ان کو احتلام ہو جاتا ہے۔ یعنی سوتے میں خواب میں یا خواب کی بغیر پیشاب کے راستے منی خارج ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد غُسل فرض ہو جاتا ہے۔ البتہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تین چیزیں روزہ نہیں ٹوڑتیں۔ پچھنا،قے، اور احتلام(ابوداؤ)۔

یہ عمل8،10سال کی عمر میں شروع ہو سکتا ہے۔بہتر ہے کہ بچے کو اس کے متعلق پیشگی بتادیا جائے کہ ایسا ہو گا ورنہ اسے جنسی بیماری سمجھ لے گا اور خوف زدہ اور پریشان ہو جائے گا۔پھر کسی نیم حکیم کے ہتھے چڑھ کر صحت اور روپیہ ضائع کرے گا۔ احتلام ایک بالکل نارمل اور صحت مند عضویاتی عمل یا کیفیت ہے جس کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

البتہ اگر یہ6،7سال کی عمر میں شروع ہو جائے تو پھر کسی ماہر ڈاکٹرسے مشورہ کیا جائے۔

احتلام والے خوش قسمت ہیں کیونکہ وہ اس طرح منی کے اخراج کی وجہ سے خودلذتی اور زنا سے بچ جاتے ہیں۔ یہ روزانہ ہو سکتا ہے بلکہ ایک رات میں دو تین بار بھی ہو سکت ہے۔ ایک مشہور امریکی محقق کنسےکے سروے کے مطابق یہ ایک ہفتہ میں 12دفعہ بھی ہو سکتا ہے۔ یہ نہ صرف نوجوانوں کو ہوتا ہے بلکہ 70سالہ بوڑھے، جس کو مباشرت کا موقع نہیں ملتا، کو بھی ہو سکتا ہے چاہے کتنی ہی مرتبہ کیوں نہ ہو ایک نارمل عمل ہے۔ کیونکہ منی کا اخراج ایک صحت مند عمل ہے۔انسان کی صحت پر اس کے کوئی برے اثرات نہیں پڑتے۔ سارے ڈاکٹر،ریسرچرماہر نفسیات اور جدید علم سے آگاہ حکیم اس بات سے پوری طرح با خبر ہیں کہ احتلام کوئی نقصان دہ چیز نہیں۔ چنانچہ یہ بات دعوے سے کہی جا سکتی ہے کہ اس کے کسی بھی طرح کے برے اثرات نہیں۔


البتہ نیم حکیم نوجوانوں کو احتلام کے فرضی برئے اثرات اور تباہ کاریوں سے خوف ذدہ کرتے ہیں۔ جن میں سے چند یہ ہیں احتلام سے دماغ اور حافظہ کمزور ہو جاتا ہے،پڑھنے کو دل نہیں کرتا(پڑھنے کو کس طالب علم کا دل کرتا ہے؟)،یاد کیا ہوا یاد نہیں رہتا، بینائی کمزور ہو جاتی ہے، اعصاب کمزور پڑ جاتے ہیں، فرد خوف اور گھبراہٹ کا شکار ہو جاتا ہے،اس کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا جاتا ہے، چستی چلاکی ختم ہو جاتی ہے چہرہ بے روننق ہو جاتا ہے،بدن سست اور کمزور پڑجاتا ہے، فرد ذرا سی محنت سے تھک جاتا ہے، کسی کام میں دل نہیں لگتا، ٹانگوں اور کمر میں درد محسوس ہوتا ہے، فرد سستی کاہلی اور اداسی محسوس کرتا ہے،مزاج چڑچڑا ہو جاتا ہے، احساس کمتری کی وجہ سے فرد کسی سے آنکھ ملا کر بات نہیں کر سکتا۔

یقین کریں کہ ان تباہ کاریوں کی کوئی حقیقت نہیں۔ البتہ کچھ لوگ احتلام کی بعد کچھ کمزوری اور دوسری جسمانی اور نفسیاتی علاماتکی شکایت کرتے ہیں اس کی وجہ منفی سجشن ہے جو ہمیں غیر معیاری کتب اور دیواروں پر اشتہارات سے ملتی ہے جن میں احتلام کی تباہ کاریوں کا ذکر ہوتا ہے پھر فرد سوچتا ہے کہ وہ کمزور ہو جائے گا تو وہ کمزور ہو جاتا ہے۔ دراصل انسان جیسا سوچتا ہے ویسا ہی محسوس کرنے لگتا ہے۔

You Are What You Think

ہاتھ ہلکا،بھاری ہونے کا تجربہ

ایک تجربہ کریں۔ کسی پرسکون جگہ بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں۔ دونوں بازوآگے کر لیں اور تصور کریں کے آپ کے دائیں ہاتھ پر ایک غبارہ بندھا ہوا ہے،جو آپ کے ہاتھ کو لے کر اوپر جا رہا ہے اور دوسراے ہاتھ کے اوپر ایک موٹی ڈکشنری ہے اس کے بوجھ سے بایاں ہاتھ نیچے جا رہا ہے۔ آپ کچھ دیر سوچیں اور تصور کریں۔ ہاتھ خودبخود ہلکا اور بھاری ہو جائے گا۔

اس کمزوری کی دوسری بڑی وجہ ان فرضی تباہ کاریوں کا خوف اور ذہنی دباؤہوتا ہے جس کی وجہ سے فرد ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ڈپریشن میں فرد شدید افسردگی اور اُداسی محسوس کرتا ہے، اس کی نیند اُڑجاتی ہے، بھوک ختم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ کمزور ہونے لگتا ہے، اس کے علاؤہ ذہنی دباؤکی وجہ سے فرد بہت سی دوسری جسمانی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ اب تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ نفسیاتی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ذہنی دباؤہے اس کے علاوہ 50تا80فیصد جسمانی بیماریوں کی وجہ بھی ذہنی دباؤ ہوتا ہے اس سے السر سے کینسر تک ہو جاتا ہے۔حقیقت یہ ہے کی احتلام کے جنسی،ذہنی اور جسمانی صحت پر کوئی برے اثرات نہیں پڑتے۔ اس کی ایک اور وجہ فرد کی توقع بھی ہے۔انسان جیسی توقع کرتا ہے ویسا ہی محسوس کرنے لگتا ہے یعنی ویسا ہی ہو جاتا ہے۔ایک امریکی ڈاکٹر نارمن نے ایک دلچسپ تجربہ کیا۔ اس تجربے میں 10لوگ شامل تھے۔ان میں ڈاکٹر نارمن خود بھی شامل تھا۔10لوگ ایک ہوٹل میں اکھٹے ہوئے۔ڈاکٹر نارمن نے ان سے پوچھا کہ وہ اگلے سال کس چیز کی توقع کرتے ہیں۔ہر فرد نے اپنی توقع کاغذ پر لکھی اور ان سب کو علیحدہ علیحدہ لفافوں میں بند کردیا گیا۔ ایک سال بعد یہ سب لوگ اسی ہوٹل میں اکھٹے ہوئے۔ ان میں ایک فردنہ آیا۔ ایک ایک کر کے سب لفابے کھولے گئے ہر فردنے جس کی توقع کی تھی اس نے تقریباََ وہ چیز حاصل کر لی تھی غیر حاضر فرد کا لفافہ آخر میں کھولا گیا اس میں درج تھا کہ ہمارے خاندان کے مردوں کی عمریں زیادہ لمبی نہیں ہوتیں۔لہٰذا میرا خیال ہے کہ میں اگلے سال تک زندہ نہ رہوں گا۔ اور وہ فوت ہوچُکا تھا۔

نوجوان عموماََ پہلے مشت زنی شروع کرتے ہیں پھر احساس گناہ اور اس کے فرضی برے اثرات کے خوف سے مشت زنی چھوڈ دیتے ہیں مگر مشت زنی چھوڑتے ہی احتلام شروع ہو جاتا ہے۔ پھر نوجوان عجیب مخمصے میں پھنس جاتے ہیں کہ مشت زنی کریں تو شدید احساس گناہ اور جنسی کمزوری کا احساس اور مشت زنی چھوڑیں تو احتلام اور پھر جسمانی اور جنسی کمزوری کا خوف اور احساس۔



احتلام کی وجوہات

اس کی بڑی وجہ تو یہ ہوتی ہے کہ فرد کی منی کا کسی اور ذریعے سے اخراج نہیں ہوتا اس طرح سے اخراج ہو جاتا ہے کیونکہ کوئی فرد منی کو محفوظ نہیں کر سکتا۔

رومانٹک فلمیں،فحش فلمیں،تصاویر،کہانیاں،فحش باتیں،اور انٹرنیٹ پر وزٹ بھی اس کا ایک اہم سبب ہیں۔

کسی لڑکی کے ساتھ رومانی ماحول میں گزارا ہوا وقت جس میں مباشرت کی شدید خواہش ہو جو پوری نہ ہوئی ہو۔ اس طرح احتلام کے ذریعے خواب میں فردوہ خواہش پوری کر لیتا ہے۔

نرم بستر،تنگ پتلون اور انڈروئیر بھی ایک اہم وجہ ہے۔

سونے سے قبل پیشاب نہ کرنا سونے میں پیشاب کو روکنا وغیرہ بھی وجہ بن جاتی ہے۔


ماہریں کا خیال ہے کہ احتلام کو بند کرنے کی کوشیش نہ کی جائے۔اگر منی کے اخراج کا یہ اچھا رستہ بند ہو گیا تو وہ فرد دوسرے غلط راستے تلاش کرئے گا۔ پھر وہ خودلذتی کرے گا یا زنا میں مبتلا ہو جائے گا۔ عموماََ وہ نوجوان جن کو زیادہ احتلام ہوتا ہے وہ خودلذتی نہیں کرتے۔ منی کے خارج نہ ہونے کی وجہ سے اکثر لوگوں کی منی خصوں میں جمع ہوتی رہتی ہے جو کہ خارج نہ ہونے کی وجہ سے جم جاتی ہے اور انفیکشن کر دیتی ہے جس کے نتیجہ میں فرد کو انٹہائی تکلیف ہوتی ہے اور خصے سوج جاتے ہیں جس کا علاج پہلے ادویات سے کیا جاتا ہے اگر مسلہ حل نہ ہو تو نوبت آپرشن تک پہنچ جاتی ہے۔منی کاجم جانا صرف غیرشادی شدہ افراد میں ہی نہیں بلکہ وہ افراد جن کو مباشرت کا موقع بہت کم ملتا ہے ان میں بھی اکثر عام ہے شادی شدہ افراد کی جمی ہوئی منی کی تکلیف دور کرنے کا آسان حل یہ ہے کہ ذَکر کو بیوی کے جسم کی جس قدر حرارت دی جائے اتنا ہی بہتر ہے۔بیوی کی حرارت حاصل کرنے کے لیے فور پلے زیادہ سے زیادہ کیا جانا چاہیے ذَکر کو بیوی کے ہاتھوں سے منہ کے ذریعہ پستانوں کے ذریعہ مقعد کے ذریعہ اور فرج کے زریعہ زیادہ دیر تک حرارت دینے چاہیے اس کے لیے کسی اچھے معیاری تیل لوشن یا سب سے بہتر زیتون کے تیل سے دیر تاک زیر ناف سے ذَکر خصوں اور مقعد کو اچھی طرح مساج کیا جائے پھر ذَکر کو اور جس جگہ مساج کیا گیا اس جگہ کو نیم گرم پانی سے دھو لیا جائے۔ 

احتلام غیر شادی شدہ افراد کے علاوہ شادی شدہ افراد کو بھی ہو جاتا ہے جن کو بیوی سے مباشرت کا جلد یا کثرت سے موقع نہیں ملتا۔تاہم اسے کسی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے گندی فلموں،کہانیوں،تصاویر،ڈراموں،گانوں،اور بری صحبت سے بچا جائے سپورٹس میں زیادہ دلچسپی لی جائے،رفاہی کاموں میں حصہ لیا جائے، دین کی طرف زیادہ توجہ دی جائے،رات کا کھانا کم کھایا جائے،اور جلدکھایا جائے،رات کے کھانے کے بعد سیر کی جائے،سوتے وقت گرم دودھ اور چائے نہ پی جائے، سوتے وقت زیادہ پانی نہ پیا جائے، بستر بہت نرم نہ ہو،اس طرح کپڑے خصوصاََ زیر جامہ تنگ نہ ہو، سونے سے پہلے پیشاب ضرور کیا جائے،سوتے میں جب بھی پیشاب کی حاجت ہو تو فوراََ نیند سے بیدار ہو کر پیشاب کر لیا جائے، پیشاب روکنے کی صورت میں احتلام کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔ ویسے احتلام کوئی بیماری نہیں۔اس کا کوئی نقصان نہیں اور نہ ہی اس کے علاج کی کوئی ضرورت ہے۔مبین،دستور،کیول دھر،


 

0 comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.