اسلام اور مشت زنی
Islam and masturbation
مشت زنی کے حوالے سے دوسرا اہم مسئلہ احساس گناہ کا ہے۔میرے ایک کلائینٹ نے مشت زنی سے بچنے کی بھرپور کوشیش کی مگر کامیاب نہ ہو سکا۔پھر احساس گناہ کی شدت کی وجہ سے خودکشی کی مگر خوش قسمتی سے کامیاب نہ ہو سکا۔مشت زنی گناہ ہے یا نہیں،چھوٹا گناہ ہے یا بڑا،اس پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے مگر خودکشی پر تو دوذخ لازم ہو جاتی ہے۔
مشتت زنی/خودلذتی کے حوالے سے ایک بات ذہن میں رہے کہ شروع میں عموماََ نوجوان اسے شوق سے نہیں کرتے بلکہ مجبوراََ کرتے ہیں دراصل مرد کے مثانے کے قریب منی کی دو تھیلیاں ہوتی ہیں جو منی کا ایک حصہ بناتی ہیں۔یہ نالیاں تقریباََ ساڑھے تین دن بعد بھر جاتی ہیں۔منی کا اخراج نہ ہونے پر ان میں اور ٹینشن ہوتی ہے جس کی وجہ سے فرد خودلذتی/مشت زنی پر مجبور ہو جاتا ہے۔
مشت زنی کے حوالے سے اماموں کی رائے میں اختلاف ہے۔
1۔ امام مالکؒ اور شافیؒ اسے گناہ اور حرام سمجھتے ہیں۔
2۔ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک گناہ (زنا) سے بچنے کے لیے بوقت ضرورت کی جاسکتی ہے اور خدا معاف فرما دے گا۔
3۔ امام احمد بن حنبلؒ اسے جائز سمجھتے ہیں۔ان کے نزدیک اس کا کوئی گناہ نہیں۔
اسلام میں حلال وحرام بہت واضح ہیں۔اسلام کا ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ ہر چیز حلال ہے جب تک اللہ اور اس کے رسولﷺ نے اسے حرام قرار نہ دیا ہو۔ قرآن مجید میں مشت زنی کے حرام ہونے کا کہیں بھی واضح ذکر نہیں۔ بعض علماء نے سورہ مومنین کی آیات5,6:
اس سے اخذ کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ حرام ہے۔ جب کہ بہت سے دوسرے علماء نے یہ مفہوم نہیں لیا کچھ نے کہا کہ اس سے مراد متعہ ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد زنا ہے۔ یعنی اس حوالے سے اہل علم میں خاصا اختلاف ہے۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بیوی اور لونڈی کی ہر چیز جائز ہے ۔
قرآن مجید کے مطالعہ سے ایک بات سامنے آتی ہے کہ بعض جگہ قرآن نے ایک چیز کی حرمت کا صرف اشارہ کیا مگر کسی دوسری جگہ اسے وضاحت سے حرام قرار دے دیا گیا۔ یعنی کوئی ایسا گناہ کبیرہ نہیں جس کو قرآن و حدیث میں واضاحت سے بیان نہ کیا گیا ہو۔ چنانچہ قرآن مجید میں مشت زنی کے حرام ہونے کی کوئی واضح آیت موجود نہیں۔ اس طرح نبیﷺنے بھی اسے حرام قرار نہیں دیا۔میں نے احادیث کی اہم کتب کو چھان مارا،مجھے مشت زنی کی حرمت پر کوئی ایک بھی صیح حدیث نہیں ملی۔ صرف انس بن مالکؒ کے حوالے سے ایک حدیث کا ذکر آتا ہے مگر اہل علم نے اسے غریب قرار دیا ہے کیونکہ اس کے سند میں بعض راوی مجہول اور ضعیف ہیں۔(سلطان احمد اصلاحی)
پھر میں نے علمائے اہل حدیث اور احناف سے بھی رابطہ کیا تو وہ بھی کسی صیح حدیث کی طرف میری رہنمائی نہیں کر سکے۔ یہ مسئلہ موجودہ دور کی پیداوار نہیں بلکہ اللہ کے نبیﷺ کے دور میں بھی تھا۔
میری ناقص رائے میں اللہ اور اس کے نبیﷺ نے اس مسئلہ سے صرف نظر کیا ہے۔ چنانچہ امام ذہبیؒ نے اپنی مشہور کتاب " گناہ کبیرہ کی کتاب"میں 78گناہ کبیرہ کاذکر کیا ہے۔ جو درج ذیل ہیں۔
احسان جتلانا |
40 |
اللہ کے ساتھ شرک کرنا |
1 |
تقدیر کو جھٹلانا |
41 |
قتل کرنا |
2 |
لوگوں کی پوشیدہ باتوں کی ٹوہ
لگانا |
42 |
جادو کرنا |
3 |
چغل خوری کرنا |
43 |
نماز چھوڑنا |
4 |
بلا وجہ لعنت کرنا |
44 |
زکوٰۃ ادا نہ کرنا |
5 |
دھوکہ دینا اور عہد پورا نہ کرنا |
45 |
بلا ضرورت تصویر بنانا |
6 |
نجومی اور کاہن کی تصدیق کرنا |
46 |
طاقت کے باجود حج نہ کرنا |
7 |
خاوند کی نافرمانی کرنا |
47 |
والدین کی نا فرمانی کرنا |
8 |
ماہ رمضان کا روزہ بغیر عذر کے
چھوڑنا |
48 |
غلازت سے پرہیز نہ کرنا |
9 |
پڑوسی کو تکلیف دینا |
49 |
زنا کرنا |
10 |
مسلمانوں کو تکلیف یا گالی دینا |
50 |
عمل قوم لوط |
11 |
سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا |
51 |
غلط رواج پیدا کرنا یا گمراہی کی دعوت دینا |
12 |
مردوں کا سونا یا ریشم پہننا |
52 |
یتیم کا مال کھانا |
13 |
غلام کا بھاگ جانا |
53 |
ظلم اور سر کشی کرنا |
14 |
غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا |
54 |
میدان جنگ سے فرار |
15 |
جان بوجھ کر حقیقی نسب سے انکار کرنا |
55 |
جانواروں کے منہ پر داغ لگانا |
16 |
جھگڑالوپن کا مظاہرہ کرنا |
56 |
گھمنڈ کرنا اور ڈینگیں مارنا |
17 |
اضافی پانی روکنا |
57 |
جھوٹی گواہی دینا |
18 |
کم تولنا یا کم ناپنا |
58 |
شراب پینا |
19 |
اللہ کے تدبیروں سے بے خوف ہونا |
59 |
جوا بازی |
20 |
مردار یا خنزیر کا گوشت کھانا |
60 |
پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا |
21 |
اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا |
61 |
مال ٖغنیمت میں خیانت کرنا |
22 |
مسلمان کو کافر کہنا |
62 |
چوری کرنا |
23 |
دھوکہ فریب دینا |
63 |
ڈاکہ ڈالنا |
24 |
سودی لین دین |
64 |
جھوٹی قسم کھانا |
25 |
غلط فیصلہ کرنے والا قاضی |
65 |
ظلم و زیادتی کرنا |
26 |
جھگڑے کے دوران گالیاں دینا |
66 |
غنڈہ ٹیکس وصول کرنا |
27 |
نسب کا طعنہ دینا |
67 |
حرام کھانا |
28 |
میت پر نوحہ کرنا |
68 |
خودکشی کرنا |
29 |
جعلی حسن پیدا کرنا |
69 |
اکثر باتوں میں جھوٹ بولنا |
30 |
زمین کے نشانات مٹانا |
70 |
اللہ کے قانون سے ہٹ کر فیصلہ
کرنا |
31 |
صحابہ کرامؓمیں سے کسی کو گالی دینا |
71 |
فیصلہ کرنے پر رشوت لینا |
32 |
مسلمانوں کی طرف اسلحہ کے ساتھ
اشارہ کرنا |
72 |
کمزور،غلام،لونڈی،بیوی یا جانور
پر ظلم کرنا |
33 |
حدود حرم میں زیادتی کرنا |
73 |
جنس مخالف کی مشاہبت اختیار کرنا |
34 |
خیانت کرنا |
74 |
حلالہ کرنے والا اور کروانے والا |
35 |
دنیاکے حصول کے لیے علم حاصل کرنا اور علم کو چھپانا |
75 |
قریبی رشتہ داروں سے قطع تعلق کر لنا اور صلہ رحمی نہ کرنا |
36 |
حاکم وقت کا رعایا کو دھوکہ دینا
اور ان پر ظلم کرنا |
76 |
تکبر اور بڑائی کی غرض سے تہہ
بند ٹخنوں سے نیچے رکھنا |
37 |
دیونی اختیار کرنا یعنی اپنے گھر والوں میں اخلاقی برائی (زنا) کو برداشت
کرنا۔ |
77 |
اللہ اور روسولﷺ پر جھوٹ بولنا(یعنی ان کی طرف لغویات منسوب کرنا) |
38 |
جمعہ اور فرض نماز کو کیتََا ترک
کر دینا، باجماعت کی بجائے تنہا نماز پڑھنا |
78 |
مصیبت کے وقت طمانچے مارنا، نوحہ
کرنا، کپڑے پھاڑنا، سر کے بالوں کو منڈوادینا، بالوں کو نوچنا،ہلاکت اور تباہی
کی بددعا کرنا |
39 |
پوری فہرست کا بغور جائزہ لیں اس فہرست میں خودلذتی کا کہیں ذکر نہیں۔
ایک زمانے میں مجھے حیرت تھی کہ ایک کام جسے 95%لوگ کرنے پر مجبور ہیں وہ گناہ ہے۔اب علم ہو کہ اللہ اور رسولﷺ نے اس مسئلے میں سکوت فرمایا ہے،مگر ہمارے بعض علماء نے اسے حرام قرار دے دیا۔ اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم خودلذتی/مشت زنی کی وکالت کر رہے ہیں نہ ہم اس کا مشورہ دیتے ہیں کہ سب لڑکوں اور نوجوانوں کا ایسا کرنا چاہیے۔ہمارہ مقصد صرف یہ ہے کہ اس موضوع پر معاشرے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کی حقیقت بیان کریں۔ تا ہم اس کے کوئی نقصانات نہیں اور نہ ہی یہ گناہ کبیرہ ہے۔
0 comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.