مشت زنی نقصان دہ نہیں
Masturbation Is Not Bad Thing?
حقیقت یہ ہے کہ خودلذتی/مشت زنی کے کسی بھی طرح کے کوئی برے اثرات نہیں ہیں۔یعنی یہ عمل فرد کی ذہنی،جسمانی،اور جنسی صحت کے لیے ہر گز نقصان دہ نہیں۔اگر مشت زنی/خود لذتی واقعی نقصان دہ ہوتی تو اکثر لوگوں کے ہاتھوں پر بال ہوتے،سر گنجے ہوتے،چہرے پھینسیوں اور دانوں سے بھرے ہوتے۔اکثریت کو مرگی کے دورے پڑتے اور پاگل ہوتے،اوسط عمر کم ہوتی جو کہ اب 32سال سے بڑھ کر 56سال ہو چکی ہے،ذَکرکی لاغری اور کجی کی وجہ سے اکثر مردوں کو بیویاں بھاگ گئی ہوتیں۔چاروں طرف نظردوڑائیں کیا واقعی ایسا ہے؟ ظاہر ہے کہ ایسا نہیں۔
بعض لوگ کہتے ہیں ایک حد تک تومشت زنی کے کوئی نقصان نہیں مگر اگر یہ حد سے برح جائے تو پھر یہ نقصان دہ ہے۔یہ ایک دھوکا،فریب اور جھوٹ ہے۔کیا زیادہ بولنے سے فرد کمزور ہو جاتا ہے؟یا جو فرد کم بولتا ہے یا خاموش رہتا ہے وہ طاقتور ہوتا ہے؟پہلی بات تو یہ ہے کہ حد کا کیا معیار ہے۔ ہر فرد کی حد دوسرے سے مختلف ہے۔ایک فرد کی حد ہفتہ میں ایک بار ہے جبکہ دوسرے کی حد دن میں ایک بار تاہم ایک دن میں 7/8بار کرنا بھی حد سے گزرنا اور زیادتی نہیں ہے۔حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی انسان فطری طور پر حد سے زیادہ مشت زنی نہیں کر سکتا۔کیونکہ اگر وہ حد سے زیادہ کرے گا تو منی ختم ہو جائے گی،ذَکرسوج جائے گا۔خصیوں میں درد ہونے لگے گا،ذَکر سے منی کے بجائے خون نکلنے لگے گا اور انفکشن کی وجہ سے ذَکر میں درد ہونے لگے گا، ایسا تو شاید ہی کسی کے ساتھ ہوا ہو۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسی صورت میں چند دن مشت زنی چھوڑنے سے ہر چیز نارمل ہو جاتی ہے اور کوئی مستقل خرابی پیدا نہیں ہوتی،یہ فطرت کا سسٹم ہے۔یعنی کسی علاج کی ضرورت نہیں البتہ ذیادہ مشت زنی اور مشت زنی میں فرق ہے۔ مشت زنی میں فرد بغیر کسی خواہش اور ضرورت کے مشت زنی کرتا ہے جس طرح بعض لوگ بار بار ہاتھ دھوتے ہیں۔اس صورت میں یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے جس کو او سی ڈی کہا جاتا ہے۔اس کے لیے کسی ماہر نفسیات سے علاج کرایا جائے۔
تاہم کچھ مشت زنی کے بعد کمزوری محسوس کرتے ہیں۔اس کی بڑی وجہ توقع ہے جس کا ذکر ہم کر چکے ہیں جیسا سوچتے ہیں ویسا ہی ہو جاتا ہے۔دوسرا فرد مشت زنی کی وجہ سے شدید احساس گناہ محسوس کرتا ہے۔جس کی وجہ سے وہ شدید ڈپریشن اور فکر مندی کا شکار ہو جاتا ہے۔ڈپریشن میں فرد شدید اداسی اور افسردگی محسوس کرتا ہے۔اس کا کسی کام میں دل نہیں لگتا۔توجہ منتشر ہو جاتی ہے چڑچڑاپن پیدا ہو جاتا ہے۔جنسی خواہش ختم ہو جاتی ہے،فرد کی بھوک اور نیند بھی ختم ہو جاتی ہے اور کمزور ہونے لگتا ہے۔اس کا وزن کم ہو جاتا ہے،اب فرد کو یقین آ جاتا ہے کہ وہ واقعی مشت زنی کی وجہ سے نہ صرف بیمار اور کمزور ہو گیا ہے بلکہ جنسی طور پر بھی ختم ہو گیا ہے۔حالانکہ اس کی بڑی وجہ توقع اور دوسری ڈپریشن ہے نہ کہ مشت زنی۔کمزوری کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ مشت زنی کے بعد فرد بہت ریلیکس ہو جاتا ہے جس وہ کمزوری سمجھ لیتا ہے۔حالانکہ یہ صرف ہوتی ہے نہ کہ کمزوری۔ایسے نوجوان جب کسی 100سالہ سنیاسی بابے کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں تو یہ ان کویہ بتا کر کہ وہ جنسی طور پر ختم ہو چکے ہیں اس قدر خوف زدہ کر دیتے ہیں کہ یہ نوجوان غربت کے باوجود علاج پر ہزاروں روپے خرچ کر دیتے ہیں۔یہ بنگالی بابے ان نوجوانوں کوکشتے وغیرہ دیتے ہیں جو اکثر مضر ہوتے ہیں۔میرے ایسے ایک کلائنٹ کو کشتہ دیا گیا جس سے اس کے گردہ ناکارہ ہو گئے۔ سرکاری ہسپتالوں میں گردے کے وارڈ میں اکثر مریض اسی طرح کے ہوتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ منی کا اخراج پیشاب کے اخراج کی طرح ایک نارمل،مفید اور صحت مندعضویاتی عمل ہے۔یہ اس چیز سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ جب کسی نوجوان کی شادی ہوتی ہے تو وہ شروع میں بکثرت مباشرت سے لطف اندوز ہوتا ہے جس سے بہت زیادہ منی خارج ہوتی ہے مگر اس کی صحت بہتر ہوتی ہے۔چنانچہ اکثر نوجوان شادی کے بعد ذیادہ صحت مند اور موٹے ہو جاتے ہیں کیونکہ مباشرت سے ان کو جسمانی اور ذہنی سکون اور راحت ملتی ہے۔معلوم ہوا کہ منی کا اخراج چاہے مباشرت سے ہو یا احتلام سے، یا مشت زنی سے مفید چیز ہے۔آپ دودھ کو گلاس میں ڈال کر پئیں یا بوتل میں، منہ لگا کر پیئں یا کے ساتھ اس کے اثرات اچھے ہی ہوں گے یعنی دودھ ہر صورت میں مفید ہو گا۔
اس سلسلے میں ایک اہم بات یاد رہے کہ جب منی خارج ہوتی ہے اس کی جگہ نئی منی پیدا ہو جاتی ہے۔بالکل تھوک کی طرح،ہم تھوکتے ہیں تو پھر تھوک آ جاتا ہے۔چاہے دن میں 100بار تھوکیں۔ظاہر ہے کہ زیادہ تھوکنے سے صحت پر برے اثرات نہیں پڑتے۔اسی طرح جب ہم کسی کو خون دیتے ہیں تو وہ 48گھنٹوں میں پورا ہو جاتا ہے۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مشت زنی سے ذَکر کی نسیں مر جاتی ہیں یا ابھر آتی ہیں جس سے ذَکر کو نقصان پہنچتا ہے۔جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ایک صاحب کی نئی نئی شادی ہوئی انکی بیوی کی فرجبہت تنگتھی۔وہ جب بھی مباشرت کرتے ان کے ذَکر کی جلد پھٹ جاتی یعنی فرج مباشرت میں ایک حد سے زیادہ نہیں کھل سکتی۔دوسرے الفاظ میں فرج کو ذَکر کے سائز کے مطابقنہیں کیا جا سکتا۔جبکہ مشت زنی میں مٹھی آپ کے کنٹرول میں ہوتی ہے آپ اسے جتنا چاہیں کھول یا تنگ کر لیں مشت زنی میں آپ اپنی مٹھی کو ذَکر کے سائز کے مطابق آسانی سے کر سکتے ہیں۔دوسرے الفاظ میں مشت زنی سے ذَکر کو کسی بھی طرح سے کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔
؎ گذشتہ صدی میں مشت زنی کے حوالے سے ترقی یافتہ دنیا میں بہت ریسرچ ہوئی اورابھی تک اس کے کسی طرح کے نقصان ثابت نہیں ہو سکے۔(دستور:ذاکر:مبین:کیول دھیر:)اس سلسلے میں بنیادی کام ایک امریکی ڈاکٹر ماسٹر نے اپنی بیوی جانسن کے ساتھ مل کر کیا۔ماسٹر اور جانسن کے تقریباََ 22سال سیکسکے14ہزار مختلف عنوانات پر ریسرچ کی۔ان کی ریسرچ سے بھی یہی بات ثابت ہوئی کہ مشت زنی کے کسی بھی طرح کے کوئی نقصانات نہیں۔
ایک ریسرچ میں کُچھ نوجوانوں کو کئی ماہ تک روزانہ زیادہ سے زیادہ مشت زنی کرنے کو کہا گیا۔ریسرچ کے شروع میں تمام نوجوانوں کے بہت سے ٹیسٹ کئے گئے۔مقررہ وقت کے بعد افراد کو انہی ٹیسٹوں کی مدد سے دوبارہ چیک کیا گیا اور مشت زنی کے کسی بھی طرح کے برئے اثرات سامنے نہ آئے۔
ایک اور ریسرچ میں کئی سو افراد پر تجربہ کیا گیا۔ان کو دن میں کئی بار مشت زنی کرنے کو کہا گیا کئی ماۃ تک مسلسل یہ عمل جاری رہا ریسرچ کی تکمیل پر ان افراد کے ٹیسٹ کئے گئے تو کسی بھی فرد کو کوئی بھی خرابی یا کمزوری نہ ہوئی۔
کچھ رپورٹوں سے تو یہ بھی معلوم ہوا کہ جن اتھلیٹوں نے مقابلے سے کچھ دیر پہلے مشت زنی کی وہ ریلیکس اور فریش ہو گئے اور انہوں نے اپنے قومی ریکارڈ کو ٹوڑا۔اتھلیٹوں اور عام لوگوں کے ساتھ اوربھی بہت سی شاندار ریسرچ ہوئی ہیں جن سے مشت زنی کی تباہ کاریوں میں سے کچھ بھی سچ ثابت نہ ہو سکا۔
موجودہ علم اور تحقیق کی روشنی میں یہ بات پورے اعتماد اور دعوے سے کہی جا سکتی ہے کہ مشت زنی کے کسی بھی طرح کے کوئی نقصانات نہیں بلکہ بعض ماہرین کے مطابق تو مشت زنی ایک مفید عمل ہے۔(دستور:مبین:ذاکر:)جس سے انسان کو جنسی تسکین،سکون،راحت اورتسلی حاصل ہوتی ہے جس سے فرد کو جسمانی اور ذہنی فلاح ھی حاصل ہوتی ہے مشت زنی سے فرد کو وہی استراحت حاصل ہوتی ہے جو انسان کو مباشرت یا مزیدار کھانے کے بعد حاصل ہوتی ہے۔یعنی عورتوں اور مردوں کے لیے مشت زنی جنسی اور ذہنی سکون کا باعث ہے۔میرے بہت سے کلائنٹ اپنی ٹینشن اور ذہنی دباؤکو ختم کرنے کے لئے مشت زنی کا ذریعہ اختیار کرتے ہیں اس سے ان کو سکون ملتا ہے لیکن اگر فرد کو احساس گناہ ہو تا اسے جنسی تسلی تو ضرور حاصل ہو تی ہے مگر ذہنی سکون نہیں ملتا۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ مشت زنی جنسی احساسات اور صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے کیونکہ خدا نے انسانی جسم کو کچھ اس طرح بنایا ہے کہ اس کو جو حصے زیادہ استعمال ہوتے ہیں وہ زیادہ مضبوط اور صحت مند ہوتے ہیں مثلاََ لمبی دوڑ،دوڑنے والے افراد کی ٹانگیں عام لوگوں سے زیادہ مضبوط،صحت مند اور گٹھیہوں گی، اسی طرح مشقت کہ وجہ سے ایک مزدور کے بازوں اور سینہ نسبتاََ زیادہ مضبوط اور گٹھے ہوئے ہوں گئے۔اسی طرح مشت زنی سے جنسی صلاحیتمردانہ قوتمیں اضافہ ہوتا ہے۔
کسی وجہ سے جنسی عمل سے محروم ہوتے ہیں،ان کی جنسی صلاحیت کم ہونے لگتی ہے یعنی جنسی سرگرمی سے جنسی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
نوٹ:میں اس حصے کو کتاب میں شامل نہ کرنا چاہتا تھا پھر سوچا کہ ایسا کرنا علمی بددیانتی ہو گی۔
مردوں کے دو اہم جنسی مسائل سرعتِ انزال اور نامردی ہیں۔ان دونوں امراض کے علاج کا سب سے موثر طریقہ علاج مشت زنی ہی ہے جوپوری دنیا میں کامیابی سے استعمال ہو رہا ہے۔اسی طرح عورتوں کا ایک اہم جنسی مسئلہ ہے جس میں مباشرت کے دوران دخول ناممکن ہوتا ہے اس مسئلے کا اہم حل بھی مشت زنی ہے۔
0 comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.