Nafsiyat

ADD

Monday, September 12, 2022

Masturbation

 خودلذتی

Masturbation



26سالہ آصف علاج کے لیے میرے کلینک آیا۔مسئلہ کی تفصیل بتاتے ہوئے اس نے بتایا کہ وہ بہت کمزور ہو چکا ہے۔دن بدن اس کی مردانہ قوت ختم ہوتی جا رہی ہے اور اب وہ بیوی کے قابل نہیں رہا۔اسے شدید احساس گناہ بھی تھا۔ایک بار خودکشی کی کوشش بھی کر چکا ہے۔اس نے بتایا کہ وہ مشت زنی کا شکار ہے اور کوشش کے باوجود اسے چھوڑ نہیں سکا۔

منی کے اخراج کا تیسرا اور اہم ذریعہ خودلذتی اور مشت زنی ہے۔اسے ہاتھ رسی،جلق،دست کشی بھی کہا جاتا ہے۔

خود لذتی اور مشت زنی میں معمولی سا فرق ہے۔ خودلذتی سے مراد یہ ہے کہ فردمباشرت کے علاوہ بھی اور طریقے سے منی خارج کرے۔خودلذتی کا سب سے اہم ذریعہ مشت زنی ہے۔مشت زنی سے مراد اپنے ہاتھ سے یا کسی دوسرے کے ہاتھ سے منی کا اخراج کرنا۔بعض ماہرین منہ سے سیکس کو بھی خودلذتی میں شامل کرتے ہیں۔یہ بات یاد رہے کہ ذَکر ہو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔اسی طرح منی کے اخراج سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور فرد پر غسل فرض ہو جاتا ہے۔(مشکوٰۃ)


خودلذتی کے بہت سے طریقے ہیں۔

سب سے عام تو ذَکرکو ہاتھ سے مشتعل کرنا ہے۔


مگر بعض لوگ مقعد اور پیشاب کی نالی میں کوئی چیز داخل کر کے بھی جنسی لطف اٹھاتے ہیں۔مقعد اور پیشاب کی نالی میں کوئی چیز داخل کرنا مہلک ہو سکتا ہے۔ اس سے ہر صورت میں بچنا چاہیے۔میرا ایک کلائنٹ اپنی پیشاب کی نالی میں کبھی پنسل کبھی تنکا داخل کرتا تھا۔


ہمارے ہاں سب سے زیادہ غلط باتیں مشت زنی کے حوالے سے مشہور ہیں۔جنہوں نے نوجوان نسل کو پریشان کر رکھا ہے۔مشت زنی میں فرد ہاتھ سے اپنی جنسی خواہش کو پورا کرتا ہے۔نوجوان اس عمل کو ہفتہ میں ایک یا دو بار کرلیتے ہیں۔میرے بعض کلائنٹ روزانہ اور بعض ایک دن میں چھ یا سات بار تک کر لیتے ہیں۔میرا ایک شادی شُدہ کلائنٹ 24گھنٹوں میں 15دفعہ تک کر لیتا تھا۔ اس نے ایسا کئی بار کیا۔یعنی وہ جاگتے میں تقریباََ ہر گھنٹے میں ایک بار کرلیتا تھا۔وہ ابھی زندہ ہے۔ہٹا کٹا ہے، کئی بچوں کا باپ ہے۔کتابوں میں ایک ایسے فرد کا ذکر بھی ملتا ہے جو ہر گھنٹہ میں تین یا چار بار مشت زنی کر لیتا تھا۔

ہندوپاکستان میں نوجوان کا سب سے اہم جنسی مسئلہ مشت زنی ہے۔یہ مسئلہ مردوں میں زیادہ اور عورتوں میں کم ہے۔مختلف ریسرچرز(متحققین)کے مطابق 95%تا99%مرد اس عادت کا شکار ہیں۔ معروف ریسرچرزشیری ہائٹ کے سروے کے مطابق99%مردوں نے کبھی نہ کبھی مشت زنی کی ہے۔مشہور ماہرنفسیات فرائڈ کا خیال ہے کہ سارے مرد کبھی نہ کبھی خودلذتی کرتے ہیں البتہ 95%اقرار کرتے ہیں باقی 5%جھوٹ بولتے ہیں مگر ریسرچ اور میرا کلینک کا تجربہ فرائڈ کے اس خیال کی تردید کرتا ہے یعنی 1تا5%مرد خودلذتی نہیں کرتے۔میں ایسے لوگوں سے بھی واقف ہوں جنہوں نے کبھی خودلذتی نہیں کی البتہ ان کو احتلام خوب ہوتا تھا۔بہت سے بچے 10سال کی عمر میں پہلے مشت زنی شروع کر دیتے ہیں بعض بچے چھ ماہ کی عمر میں مشت زنی کرنے لگتے ہیں۔البتہ ان کا انداز بڑوں سے مختلف ہوتا ہے۔مثلاََ ماں بچے کو نہلاتے وقت جب اس کے اعضائے مخصوس کومل کر صاف کرتی ہے تو اسے شہوت آجاتی ہے اور اس کا ذَکراکڑ جاتا ہے۔یعنی اسے ہو جاتی ہے۔اسی طرح آپ نے دیکھا ہو گا کہ 7,6ماہ کا بچہ بستر پر لیٹا اپنے اکڑے ذَکرسے کھیل رہا ہوتا ہےچھوٹی عمر کے بچے اگر اپنے ذَکرکو چھیڑیں تو ان کو ڈانٹنے کی بجائے ان کی توجہ کسی اور طرف منحرف کر دیں اس عمر میں بچوں کو جنسی سروے لطف تو حاصل ہوتا ہے مگر انزال نہیں ہوتا۔منی کا اخراج بلوغت کے بعد ہوتا ہے۔میرے پاس ایک بچہ لایا گیا بچے کی عمر چار سال تھی وہ اپنے ذَکرکو ماں یا والد کے جسم کے ساتھ رگڑ کر جنسی سرور حاصل کرتا تھا۔یاد رہے بچے کو ماں کے پیٹ میں تناؤہو جاتا ہے۔

اگر چہ خودلذتی کا زیادہ تر شکار نوجوان ہوتے ہیں جن کی شادی نہ ہوئی ہو مگر اب جدید ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ شادی شدہ مرد بھی اس عادت میں ملوث ہیں۔

مشہور امریکی محقق کنسےکی ریسرچ کے مطابق امریکہ میں 70%شادی شدہ گریجویٹ سال میں تقریباََ 24بار مشت زنی کرلیتے ہیں۔ یعنی ایک ماہ میں دو بار تک مشت زنی کے ذریعے مرد عموماََ 2تا5منٹ میں انزال حاصل کر لیتے ہیں۔

جبکہ عورتیں 5تا10منٹ میں جنسی عروج آرگیزم حاصل کرتی ہیں۔

خودلذتی/مشت زنی کے حوالے سے ہمارے ہاں بہت سے گمراہ کن اور غلط تصورات اور کہانیاں پھیلی ہوئی ہیں جن سے نوجوان بہت زیادہ خوف ذدہ ہیں مگر وہ شادی تک اسے کنٹرول نہیں کر سکتے۔

مشت زنی کے حوالے سے ہمارے نوجوان دو قسم کے مسائل کا شکار ہیں 

جنسی،جسمانی اور ذہنی کمزوری کا احساس اور خوف

شدید احساس گناہ

0 comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.